فائدہ: لفظِ’’أبوھریرۃ‘‘(۱) میں اگرچہ دو سبب نہیں ہیں ؛ لیکن پھر بھی اُس کو غیرمنصرف پڑھا جاتا ہے۔
معرفہ، نکرہ
اگر کسی اسم کے بارے میں معلوم کرنا چاہو کہ معرفہ ہے یا نکرہ؟ تو پہلے اُسے معرفہ کی سات قسموں میں تلاش کرو، اگر ضمیر علم (۲)، اسم اشارہ، موصول، معرف باللام( ۳) یا اُن
ـیسمیٰ ’’العدل تحقیقیاً‘‘، وإن کان الأصل مقدراً کان ’’العدل تقدیریاً‘‘۔ فکون العدل تحقیقیاً أو تقدیریاً إنّما ہو باعتبار کون أصلہ ’’تحقیقیاً‘‘ أو ’’تقدیریاً‘‘؛ وإِلاَّ فالعدل في ذاتہ إنما ہو تقدیريٌ وفرضيٌ۔
یعنی عدل ایک اعتباری اور فرضی چیز ہے، جس کے لیے دو چیزوں کا پایا جانا ضروری ہے: (۱)اسم معدول کی اصل کا پایاجانا، خواہ وہ اصل حقیقی ہو یا فرضی وتقدیری، (۲) اسم معدول کا معدول عنہ سے نکالنے کا اعتبار کرنا، چناں چہ اگر اصل حقیقتاً ہو تو ’’عدل تحقیقی‘‘، اور فرضی ہو تو ’’عدل تقدیری‘‘ کہا جائے گا؛ لہٰذا عدل کا تحقیقی وتقدیری ہونا اُس کی اصل کے تحقیقی وتقدیری ہونے کے اعتبارسے ہے؛ ورنہ عدل تو اپنی ذات کے اعتبار سے صرف تقدیری وفرضی ہی ہوتاہے۔ مرتب
(۱) یہ بڑے اولو العزم جلیل القدر صحابی ہوئے ہیں ، حضور ا کی احادیثِ شریفہ کے یاد کرنے میں ہمیشہ مشغول رہتے تھے۔مصنف
(۲) علم کے احکام واقسام حسبِ ذیل ہیں :
علم کی دو قسمیں ہیں : علمِ شخصی، علمِ جنسی۔ علمِ شخصی کے دو حکم ہیں : معنوی اور لفظی۔
[۱]حکمِ معنوی: علمِ شخصی سے مراد فردِ واحدمعین ہوگا، جیسے: زیدٌ، أحمدُ۔
[۲] حکمِ لفظی:علمِ شخصی کے بعد نکرۂ منصوبہ حال واقع ہوسکتا ہے، جیسے:جاء ني زیدٌ ضاحکاً؛ اور اسباب تسعہمیں سے کوئی سبب پایا جائے تو غیر منصرف ہوگا، جیسے: ہٰذا أحمدُ؛ اِس پر الف لام داخل نہ ہوگا، چناں چہ جاء ني العمرُ نہیں کہا جائے گا۔
علمِ جنسی کے بھی دو حکم ہیں :معنوی، لفظی ۔
[۱]حکم معنوی: علم جنسی نکرہ کے مانند ہے یعنی اس سے فرد واحد غیرمعین مراد ہوگا، چناں چہ ہر شیر پر لفظِ اسامہ (جو شیر کا علمِ جنسی ہے) صادق آئے گا۔
[۲]حکم لفظی: علم جنسی علم شخصی کی طرح ہے ،جیسے: ہٰذا أسامۃُ مقبلاً، کہ اسامہ غیر منصرف ہے، اور اِس کے بعد حال واقع ہوا ہے؛ اُس پر الف لام داخل نہیں ہوسکتا؛ لہٰذا ہٰذا الاسامۃُ نہیں کہہ سکتے۔ (شرح ابنِ عقیل:۱۱۲۔معجم القواعد:۷۲)
(۳)اسم وحرف میں وارد ہمزۂ وصلیہ: تَکونُ الھَمزَۃُ سِماعِیَّۃً فيْ عشرۃِ أسَمائَ: اِسمٌ، اِسْتٌ، اِبْنٌ، اِبنُمْ (بیٹا)، اِبْنَۃٌ، اُمْرُؤٌ، اِمْرَأۃٌ، اِثنانِ، اِثنتانِ، اَیْمُنُ۔ وَفيْ الحرف الواحِد ’’الْ‘‘ التَّعریفِ۔ (معجم القواعد: ۱۱) اور افعال میں بے ہمزۂ وصل کے ابواب اور مہموز الفاء کے عِلاوہ آنے والا ہمزۂ وصلی ہوگا۔ مرتب