Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

59 - 214
	فائدہ: اگر وہ لفظ اِن تینوں قسموں میں سے نہ ہو تو یقیناً وہ لفظ مذکر ہوگا](۱)۔
واحد، تثنیہ، جمع
	کسی اسم کے بابت مفرد، مثنیٰ یا مجموع معلوم کرنا چاہو، تو اُس لفظ پر اُن تینوں میں سے جس کی تعریف بھی صادق آئے اُس لفظ کو اُسی کے حکم میں رکھو، مثلاً:
	[۱] اسم کے آخر میں الف ماقبل مفتوح اور نون مکسور ہوں ، یا ’’یاء‘‘ ماقبل مفتوح اور نون مکسور ہوں تووہ تثنیہ ہے(۲)[جیسے: رَجُلانِ، رَجُلَیْنِ]۔
                                              
ـ کی علامت ہو، جیسے:  فاطمۃ، لیلیٰ۔
	وَالمُؤَنَّثُ المُعْنَويّ: أعْلامُ الإناثِ، الأسْمائُ المُختصَّۃُ بالإناثِ، أسْمائُ البلادِ وَالمُدُنِ والقَبائلِ، أسْمائُ الرِّیاحِ وَأسمائُ بعضِ الأعضائِ المُزدوِجَۃِ۔ (معجم القواعد ۵۳)
	یعنی ملکوں ، شہروں ، قبیلوں ، ہواؤں ، دریاؤں ، شرابوں ، وہ نام جو عورتوں سے مخصوص ہیں اور بدن کے جفت اعضاء کے نام مؤنثاتِ معنویہ میں سے ہیں ۔
	(۱)الأشیائُ التيْ تَستوِيْ فیہِ المُذکَّرُ المُؤَنَّثُ : وہ الفاظ جن میں تذکیر وتانیث یکساں ہیں ، حسبِ ذیل ہیں : 
	(۱)مَا کانَ منَ الصِّفاتِ عَلَی وَزْنِ[۱]مِفْعَلٍ: کمِقْوَلٍ [۲]مِفْعالٍ: کمِعْطارٍ [۳]مِفْعِیْلٍ: کمِعْطِیْرٍ [۴]فَعُولٍ (بمعنَی فاعلٍ)کصَبُوْرٍ [۵]فَعِیْلٍ (بمعنیٰ مفعول) کقَتِیلٍ بمعنیٰ مقتولٍ[۶]فِعْلٍ (بمعنیٰ مفعوْل) کذِبْحٍ[۷]فَعَلٍ (بمعنیٰ مفعوْلٍ) کجَزَرٍ۔
	(۲)أوْ مصدراً مراداً بہ الوصفُ،کعَدْلٍ یستوي فیہِ المذکرُ والمؤنَّثُ۔ وما لحقتْہٗ التاء من ہٰذہ الأوزان کعدوّۃ، معطارۃ، فہو شاذٌ۔ (جامع الدروس۱؍۷۸)
	 یعنی ایسا مصدر جس سے وصف مراد لیا گیا ہو، جیسے:عَدْلٌ کہ اِس میں مذکر ومؤنث برابر ہے؛ اور وہ مصادر جن سے تاء لاحق ہوتی ہے، جیسے: عدوۃ ومعطارۃ،یہ شاذ ہے۔
	(۲)فائدہ: [۱]علم کا جب تثنیہ لایا جاتا ہے تو وہ نکرہ کے حکم میں ہوجاتا ہے، اِسی بناء پر اُس پر الف لام داخل کیا جاتا ہے،إذا جُمِعَ (أو ثُنِّی) العلمُ صار نکرۃ، ولہٰذا تدخل ’’ألْ‘‘ التعْریف بعد الجمع (والتثنیۃ)،نحو: جاء الزیدان والزیدون۔
	[۲]’’المصدرُ لا یُثنَّیٰ ولا یُجمعُ‘‘ سے مراد وہ مفعول مطلق ہے جو بیانِ تاکید کے لیے ہو؛ ورنہ ’’بیانِ نوع‘‘ اور ’’بیانِ عدد‘‘ کے واسطے مستعمل ہونے والے مصدر کا تثنیہ وجمع لایا جاتا ہے، جیسے: جَلَسْتُ جِلْسَتَیْنِ(أي جِلسَۃَ القَاري والمُحَدِّث)، وَجَلَسْتُ جَلْسَتَیْنِ۔ 
	فائدہ: نوعیت کو بیان کرنے والے مفعول مطلق کی تین صورتیں ہیں : المفعولُ المطلقُ الذيْ یُبیّن نَوعَ عاملِہِ: ہوَ ما یکونُ علیٰ واحدٍ منْ ثلاثۃِ أَحوالٍ: (۱)انْ یکونَ مُضافاً، نحوُ قولِک: اعمَلْ عَمَلَ الصَّالحینَغ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter