فائدہ: اگر وہ لفظ اِن تینوں قسموں میں سے نہ ہو تو یقیناً وہ لفظ مذکر ہوگا](۱)۔
واحد، تثنیہ، جمع
کسی اسم کے بابت مفرد، مثنیٰ یا مجموع معلوم کرنا چاہو، تو اُس لفظ پر اُن تینوں میں سے جس کی تعریف بھی صادق آئے اُس لفظ کو اُسی کے حکم میں رکھو، مثلاً:
[۱] اسم کے آخر میں الف ماقبل مفتوح اور نون مکسور ہوں ، یا ’’یاء‘‘ ماقبل مفتوح اور نون مکسور ہوں تووہ تثنیہ ہے(۲)[جیسے: رَجُلانِ، رَجُلَیْنِ]۔
ـ کی علامت ہو، جیسے: فاطمۃ، لیلیٰ۔
وَالمُؤَنَّثُ المُعْنَويّ: أعْلامُ الإناثِ، الأسْمائُ المُختصَّۃُ بالإناثِ، أسْمائُ البلادِ وَالمُدُنِ والقَبائلِ، أسْمائُ الرِّیاحِ وَأسمائُ بعضِ الأعضائِ المُزدوِجَۃِ۔ (معجم القواعد ۵۳)
یعنی ملکوں ، شہروں ، قبیلوں ، ہواؤں ، دریاؤں ، شرابوں ، وہ نام جو عورتوں سے مخصوص ہیں اور بدن کے جفت اعضاء کے نام مؤنثاتِ معنویہ میں سے ہیں ۔
(۱)الأشیائُ التيْ تَستوِيْ فیہِ المُذکَّرُ المُؤَنَّثُ : وہ الفاظ جن میں تذکیر وتانیث یکساں ہیں ، حسبِ ذیل ہیں :
(۱)مَا کانَ منَ الصِّفاتِ عَلَی وَزْنِ[۱]مِفْعَلٍ: کمِقْوَلٍ [۲]مِفْعالٍ: کمِعْطارٍ [۳]مِفْعِیْلٍ: کمِعْطِیْرٍ [۴]فَعُولٍ (بمعنَی فاعلٍ)کصَبُوْرٍ [۵]فَعِیْلٍ (بمعنیٰ مفعول) کقَتِیلٍ بمعنیٰ مقتولٍ[۶]فِعْلٍ (بمعنیٰ مفعوْل) کذِبْحٍ[۷]فَعَلٍ (بمعنیٰ مفعوْلٍ) کجَزَرٍ۔
(۲)أوْ مصدراً مراداً بہ الوصفُ،کعَدْلٍ یستوي فیہِ المذکرُ والمؤنَّثُ۔ وما لحقتْہٗ التاء من ہٰذہ الأوزان کعدوّۃ، معطارۃ، فہو شاذٌ۔ (جامع الدروس۱؍۷۸)
یعنی ایسا مصدر جس سے وصف مراد لیا گیا ہو، جیسے:عَدْلٌ کہ اِس میں مذکر ومؤنث برابر ہے؛ اور وہ مصادر جن سے تاء لاحق ہوتی ہے، جیسے: عدوۃ ومعطارۃ،یہ شاذ ہے۔
(۲)فائدہ: [۱]علم کا جب تثنیہ لایا جاتا ہے تو وہ نکرہ کے حکم میں ہوجاتا ہے، اِسی بناء پر اُس پر الف لام داخل کیا جاتا ہے،إذا جُمِعَ (أو ثُنِّی) العلمُ صار نکرۃ، ولہٰذا تدخل ’’ألْ‘‘ التعْریف بعد الجمع (والتثنیۃ)،نحو: جاء الزیدان والزیدون۔
[۲]’’المصدرُ لا یُثنَّیٰ ولا یُجمعُ‘‘ سے مراد وہ مفعول مطلق ہے جو بیانِ تاکید کے لیے ہو؛ ورنہ ’’بیانِ نوع‘‘ اور ’’بیانِ عدد‘‘ کے واسطے مستعمل ہونے والے مصدر کا تثنیہ وجمع لایا جاتا ہے، جیسے: جَلَسْتُ جِلْسَتَیْنِ(أي جِلسَۃَ القَاري والمُحَدِّث)، وَجَلَسْتُ جَلْسَتَیْنِ۔
فائدہ: نوعیت کو بیان کرنے والے مفعول مطلق کی تین صورتیں ہیں : المفعولُ المطلقُ الذيْ یُبیّن نَوعَ عاملِہِ: ہوَ ما یکونُ علیٰ واحدٍ منْ ثلاثۃِ أَحوالٍ: (۱)انْ یکونَ مُضافاً، نحوُ قولِک: اعمَلْ عَمَلَ الصَّالحینَغ