کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے
بقلم: مولانا عبد الرشید صاحب سیلوڈی
۔ مجھے بلا طہارت یا بلا نظافت نہ چھوئیں ،خاص کر اس وقت جب کہ مَیں متلو یا غیرمتلووحی کی شکل سے آراستہ ہوں ۔
۔مجھے غلط یا بد نُما خط میں لکھ کر میرے حسین چہرے کو مُثلہ نہ بنائیں ۔
۔مجھے بچوں کی دَسترس سے بالاتر رکھیں ، مَیں کوئی بچوں کا کھلونا نہیں ہوں ۔
۔میری پنکھڑیوں کو مُلاطَفت اور رِفق کے بغیر نہ چھوئیں ؛ میرا جسم پھولوں سے بھی نازک تر ہے، ہاں ! اُس کا افادہ وقتی اور عارضی ہے؛مگر میرا دائمی، لازوال اور غیر فانی۔
۔مجھے بیل بوٹوں ، تصویروں ،دستخطوں ، تمرینوں ،حسابی شکلوں اور جغرافیائی نقشوں کی نمائش گاہ نہ بنائیں ۔
۔مجھے تکیہ نہ بنائیں ، یامجھ پر کوئی چیز نہ رکھیں ؛ یہی میری شرافت کا مُقتضا ہے۔
۔مجھے قلم دان ،صندوق البرید یا کاپی، کاغذ کی فائل نہ سمجھیں ؛ مَیں کوئی سلّۃ المہملات (کوڑا دان) نہیں ہوں ۔
۔اگر میری حیثیت مملوکیت کی ہے،تو بھی مجھ پراپنے نام، ولدیت اور سکونت سے زیادہ کچھ نہ لکھیں بہ شرطے کہ آپ کا اِملا خوبصورت ہے؛ ورنہ رَبڑ کی مہر مجھے بہت محبوب ہے۔
۔اگر میری حیثیت مُستعار کی ہو،تو اپنا نام مجھ بے زبان پر لکھ کر ظلم نہ کریں ؛اور وقت موعود پر میرے مالک سے ملاکر مجھے قرار اور تسکین بخشیں ؛ ہاں !یہ بھی خَیال رہے کہ، مَیں کہیں نظرِ بد کا نشانہ بھی نہ بنوں ۔
۔مجھے بے پردہ چھوڑکر رُسوا نہ کریں ؛ جِلد کا نِقاب پہناکر میرے حسن وجمال کو محفوظ رکھیں ۔
۔اگر مَیں تجلید کے مرحلے سے گذروں ، تو میرے حواشی کو زیادہ کاٹ کر ’’بُڑھیا کا باز‘‘ نہ بنائیں ۔
۔مجھے مُستعار نہ مانگو،کیا کوئی محبوب عاریت پر دیاجاتاہے؟۔
۔مجھے مفت حاصل کرنے کی تمنا نہ کرو؛ کیا کبھی متاعِ عزیز کی خریداری میں بُخل رواہوتاہے؟
۔مجھے کِرم خانہ نہ بناؤ؛صبر ایوبی مجھے کہاں نصیب؟!!۔