بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور
وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے
جاننا چاہیے کہ شرح کرنے والے پر بیس (۲۰) چیزوں کی رعایت کرنا ضروری ہے:
[(۱)وجہِ تقدیم وتأخیر (۲)ضبطِ کلمہ (۳)معنیٔ لغوی واصطلاحی (۴)وجہِ تسمیہ (۵) عبارتِ مشکلہ کی ترکیب (۶)کلامِ ماقبل سے ربط (۷)وجہِ حصر (۸)فوائدِ قیود (۹) قواعدِ کلیہ(۱۰)صورتِ مسئلہ(۱۱)انتخابِ توجیہات(۱۲)امورِ مشتبہ میں فرق(۱۳)بدیہی نظر میں معلوم ہونے والے امورِ مختلفہ میں مطابَقت(۱۴)کلامِ مصنف کے فوائد ولطائف (۱۵)دلیل (۱۶)پیچیدہ مقدمات کا حل (۱۷)اعتراضِ معترض کا جواب (۱۸)شبہاتِ ظاہرۃُ الورود (۱۹)وجہِ عدول(۲۰)معذرت۔]
اول: ابواب، فصول، تقاسیم اور قواعد کی ’’وجہِ تقدیم و تاخیر‘‘ بیان کریں ۔
ثانی: مشکل الفاظ میں ضبطِ کلمہ، یعنی کلام میں کوئی اسم یا فعل، محلِ اشتباہ ہو تو ان کی حرکات و سکنات کو واضح کریں ۔
ثالث: عبارت میں قلیل الاستعمال لفظ مستعمل ہو، تو اس کا لُغَوي اور اصطلاحی معنیٰ بیان کریں ۔
رابع: اصطلاحی نام کے بعد اس کا لُغَوی معنیٰ بتاکر مناسَبت -بَینَ المَعْنَی اللُّغَوِيِّ والاِصْطِلاحي-بیان کرے، جس کو ’’وجہ تسمیہ‘‘ کہتے ہیں (۱)۔
خامس: مشکل عبارت کی وضاحت یعنی اگر کوئی مشکل صیغہ یا مشکل ترکیب آئے
(۱) جیسے: وموضوعُہٗ (المنطق) المعلومُ التصوُّريُّ والتصدیقيُّ من حیثُ ((حیثیتِ تقییدیہ بالایصال)) أنہٗ یوصلُ إلی مطلوبٍ تصوُّريٍّ، فیسمَّي ’’معرِّفاً‘‘؛ أوْ تصدیقيٌّ، فیسمّٰی ’’حجۃً‘‘۔
قولہٗ: حجۃً: لأنہا ((وجہِ تسمیہ)) تصیرُ سبباً للغلبۃِ علی الخصمِ۔ والحجۃُ في اللغۃِ: الغلبۃُ ((لغوی معنیٰ)) فہٰذا من قبیلِ تسمیَۃِ السببِ باسمِ المسببِ ((مناسبت بین المعنی اللغوی والاصطلاحی)) (شرح تہذیب:۸)