ملاحظہ:یہ بحث اسمائے معمولہ غیر عاملہ کی تھی، رہے اسمائے شرطیہ تو اِن کا حکم یہ ہے کہ: ’’مَنْ، مَا، أَيٌّ‘‘ مبتدا ہوں گے، [جیسے: مَنْ َتْضْرِبُہٗ أَضْرِبُہٗ]۔
’’حَیْثُ، إِذْمَا، مَتیٰ، أَیْنَمَا، أَنّٰی‘‘ ظرف واقع ہوں گے، [جیسے: أَیْنَمَا تَکُوْنُوْا یُدْرِکْکُّمُ الْمَوْتُ](۱)۔
فائدۂ ثالثہ: کہیں صیغۂ صفت منصوب ہوتا ہے جس کے بعد فعل ناقص آتا ہے، تووہ صیغۂ صفت ’’خبر مقدم‘‘ ہوگا، [جیسے: تکلمْ بزیدٍ قائماً کانَ أوْ جالساً؛ منہا (أي من العوامل القیاسیۃ) الفعلُ، سوائٌ لازماً کانَ أوْ متعدیاً، ماضیاً کانَ أوْ مضارعاً]۔ اور اگر فعلِ ناقص نہ ہوتو وہ صیغۂ صفت ما بعد سے ’’حال‘‘ واقع ہوگا، [جیسے: جا.4ئني راکباً رجلٌ](۲)۔
تابع، متبوع کی تعیین
دو اسموں کا اعراب ایک ہو اور جہت بھی ایک ہو تو جو اسم رُتبۃً پہلے ہے، وہ ’’متبوع‘‘ کہلائے گا، اور دوسرا اسم ’’تابع‘‘ کہا جائے گا۔ اب دیکھیے:
(۱)اسمِ ثانی صیغۂ صفت ہو، یا ’’أَيٌّ‘‘ کا لفظ ہو جو عینِ موصوف(متبوع) کی طرف مضاف ہو، یا اسم اشارہ کے بعد معرف باللام(۳) ہو، تو یقینا یہ اسمِ ثانی ’’صفت‘‘ ہوگا[جیسے:
(۱): مَنْ، مَا، أَيٌّ کے بعد اگر کوئی ایسا فعل آئے جس میں مفعول کی ضمیر ہو تو اُس وقت یہ اسماء مبتدا ہوتے ہیں ، جیسے:مَنْ تَضْرِبْہٗ أَضْرِبْہٗ۔ اگر بعد والے فعل میں ضمیرِ مفعول نہیں ہے تو اِنہیں مفعول بہ مقدم بنائیں گے، جیسے: مَنْ َتْضْرِبْ أَضْرِبْ ۔ رہے باقی اسمائے شرطیہ تو وہ ترکیب میں مفعول فیہ (ظرف) بنتے ہیں ۔ مرتب
(۲)یہ فائدہ اصل نسخے میں ’’تابع متبوع‘‘ کے ضمن میں تھا۔
(۳)اسمِ اشارہ، مشار الیہ کی ترکیب کا اصول یہ ہے :
مشارٌالیہ کے مذکور اور جامد ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو ’’مبدَّل منہ‘‘ اور مشارٌ الیہ کو ’’بدل‘‘ کہیں گے، جیسے: ہٰذا القلمُ نَفیْسٌ۔
مشارٌالیہ کے مشتق ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو ’’موصوف‘‘ اور مشارٌ الیہ کو ’’صفت‘‘ کہیں گے، جیسے: ہٰذا العَالِمُ جَیِّدٌ۔
مشارٌ الیہ کے مذکور نہ ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو ’’مبتدا‘‘ اور ما بعد کو ’’خبر‘‘ کہیں گے، جیسے: ہٰذا رَجُلٌ، أي ہٰذا (الشيئُ) رَجُلٌ۔