ہوئے حصے کا ذہن میں اعادہ کیا جائے۔ انشاء اﷲ یہ اعادہ مفید ثابت ہوگا۔
حفظِ متون
بہ قول حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی: ’’اکابر کے زمانے میں ہر علم وفن میں کو ئی نہ کوئی متن طلبہ کو ضرور یاد کرایا جاتا تھا؛ اِسی لیے عُلما ذی استعداد پیدا ہوتے تھے، عالَم عرب میں اب تک متون اور مختصرات کے یاد کرانے کا رواج باقی ہے۔ نہ صِرف صَرف و نحو؛ بلکہ تاریخ وسِیَر اورلسا نیات میں بھی مختصرات کی تحفیظ پر بڑی توجُّہ دی جاتی ہے۔ (مقدمۂ مصطلحات النحو)
ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ
کسی بھی کتاب کے مطالعے سے جب فارغ ہوجائے تو اپنے پڑھے ہوئے مضمون کی تلخیص کو اپنے اوپر لازم سمجھے؛ اس لیے کہ تلخیص کاکام ہی ملکے کو پروان چڑھا نے کا پہلا مرحلہ اورلیا قت وصلاحیت کو جِلا بخشنے کا پہلا اسٹیج ہے، اِس مرحلے کو عبور کیے بغیر نا م وَر اُدَبا اور ممتاز اِنشا پردازوں کے مقام تک پہنچنا، اور اُن کی صف میں کھڑاہونا دشوار ہی نہیں ؛ بلکہ خواب وخیال ہے۔(مطالعہ کیوں اور کیسے:۸۵)
طلبا کا اساتذہ سے ربط،حضرت مولا نا علی میاں صاحب ندوی کی زبانی
افسوس! کہ آج تمام مدارس میں ایک خلا ہے اور طلبہ واساتذہ میں ربط نہیں ہے؛ بلکہ اُن کے درمیان ایک خلیج حائل ہے۔ خوب سمجھ لیجیے کہ، اِن ہی اساتذہ کی محفلوں میں شرکت کرکے آپ صحیح ذوق وشوق پیدا کرسکتے ہیں ؛ لیکن شرط یہ کہ آپ اعتماد اور ایک حد تک اعتماد و اتحاد کے ساتھ بیٹھیں ۔ (مطالعہ کیوں اور کیسے ؟:۶۳)
فوائد ثمینہ
علمی دوستوں ! مدارس کا مال اور ان کا ایک ایک لقمہ؛ بلکہ پانی کا ایک گھونٹ بھی وقف (اللہ کا)ہے،جس میں ہزاروں محسنین کا حصہ لگا ہوا ہے، جس کا حساب مالک أرض وسماء، ربِّ ذوالجلال والاکرام کے سامنے دینا ہوگا۔ (اللہمّ احفظنا منہ)، اِس کا ہر وقت استحضار