ہے، تو اُس کے بعد یقینا کوئی فعل ہوگا اور مجموعہ ’’جملہ فعلیہ‘‘ ہوگا، [جیسے: إیّاکَ نعبدُ أي نعبُدُکََ]۔
قاعدہ۲):اور اگرابتدائے کلام میں واقع ہونے والا اسم،ظرف یا جار مجرور ہو، تو اُس کے بعد دیکھو:
[۱]اگر بعد میں کوئی فعل واقع ہے، تو اِس ظرف یا جار مجرور کو اُس کے ساتھ مُتعلِّق کرکے جملہ فعلیہ بنادو، [جیسے: أین تذہب، إلیٰ أین تذہب۔]۔
[۲]اگر بعد میں بہ جائے فعل کے کوئی ’’اسمِ جامد‘‘ واقع ہے، تو اِس ظرف یا جار مجرور کو اُس اسمِ جامد کی خبرِ مقدم بنادو، [جیسے: في الدارِ زیدٌ، عندي مالٌ]۔
[۳]اگر ظرف کے بعد واقع ہونے والااسم ’’صِیغۂ صفت‘‘ ہو، اور اِس کے بعد کوئی اَور ایسا اسم بھی واقع ہے جو مبتدا بن سکتا ہے، تو اِس ظرف کو صیغۂ صفت کا متعلِّق بنا کر خبرِ مقدم کہہ دو[جیسے: أین ذاہب أنت]۔
قاعدہ۳):اگر بعد میں واقع ہونے والااسم ’’صیغۂ صفت‘‘ تو ہے؛ لیکن اُس کے بعد کوئی ایسا اسم نہیں ہے جو مبتدا بن سکے، تو اِس صیغۂ صفت کو مبتدائے مؤخر اور ظرف کو خبر مقدم مان لو،[جیسے: لَہُمْ مَا یَشَائُ وْنَ فِیْہَا وَلَدَیْنَا مَزِیْدٌ]۔
فائدہ: اگر دو اسموں کے درمیان ’’قَسَم‘‘ واقع ہو تو یقین جانو کہ، اِس قسم کا ’’جوابِ قسم‘‘ محذوف ہے، اور یہ دو اسم جوابِ قسم محذوف پر دلالت کریں گے، [جیسے: زیدٌ وَاللّہِ عالمٌ، أي واللّٰہِ إنّ زیداً عالمٌ]، یہی حال اُس وقت ہے جب کہ دو اسموں کے درمیان مُنادیٰ یاشرط آجائے، [جیسے: زَیْدٌ إنِ اجْتَہَدَ نَاجحٌ]۔
درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد
قاعدہ۱):اگر کسی اسم کے بعد ’’صِیغۂ صفت‘‘ ہو، اور وہ صیغۂ صفت اُس اسمِ مذکور کے ساتھ رفع میں ؛ واحد، تثنیہ، جمع میں اور تذکیر و تانیث میں مطابق ہو(۱) اور:
(۱)قولہ: (مُطابقُ) التَّطابُقُ في النحوِ: التَّماثُل في الإِفرادِ والتَّثنیَۃِ والجَمعِ، والتَّذکیرِ والتَّأنِیثِ۔ وذلک یوجدُ بَینَ المُبتَدئِ والخبرِ، والصِّفۃِ ومَوصُوفِھا، وَالحالِ وَصاحبِہا، وَالضَّمیرِ وَمرجعِہِ۔ (موسوعۃ: ۲۵۵) غ