ملاحظہ: یہ حکم اُس وقت ہے جب کہ وہ اسم (مبتدا موصوف یا ذوالحال)سِرے سے مشتق ہی نہ ہو، یا مشتق تو ہو؛ مگروہ ظرف وجار کامُتعلَّق نہ بن سکتا ہو۔
قاعدہ۳):اگر کسی اسم کے بعد ’’جملہ فعلیہ‘‘ آئے تو وہ جملہ فعلیہ تمام احکام میں مثل ظرف کے ہے۔ ’’لأَنَّ الفِعْلَ وَالجُمْلَۃَ فِي حُکْمِ المَبْنِيِّ المُنَکَّرِ‘‘،[جیسے: لاتمنُنْ (أي أنت) تسْتَکْثِرْ (حال)۔ کتاباً نقْرؤہٗ،(صفت)۔ ولقدْ أمرُّ علی اللئیمِ یسُبُّني، (صفت، حال)]۔(۱)
ـ{ضَرَبَ اللّٰہُ مثَلاً کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصْلُہَا ثَابِتٌ وَفَرْعُہَا فِيْ السَّمَائِ}مرتب
(۱)معرفہ ونکرہ کے بعد جملوں کی حیثیت
فائدہ۱): الجملُ بعدَ النکراتِ والمَعارِفِ:الجُملُ قِسمانِ: انشائیَّۃٌ، وخَبَرِیَّۃٌ۔ أَمَّا الخبریۃُ فَتقَعُ:
[۱]بَعدَ نَکرَۃٍ مَحضۃٍ، فتُعربُ نعتاً لہا، نحوُ: الآیۃُ{حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَیْنَا کِتَاباً نَقْرَؤُہٗ} (الإسراء۹۳)
[۲]بعدَ معرفۃٍ مَحضۃٍ، فتکونُ حالاً منہا، نحوُ:الاٰیۃُ {وَلاَتَقْرَبُوْا الصَّلاَۃَ وَأَنْتُمْ سُکَاریٰ} (النساء ۴۳)
[۳]بعدَ نکرۃٍ غیرِمحضَۃٍ أَوْ بعدَمعرفۃٍ غیرِ محضَۃٍ، فَتُعرَبُ صفۃً أوْ حالاً، وَمثالُ الواقعۃِ بعدَ نکرۃٍ غیرِ محضۃٍ الآیۃُ: {وَہٰذا ذِکْرٌ مُبَارَکٌ أَنْزَلْنٰہٗ} (الانبیاء:۵۰)؛ ومثالُ الوَاقعۃِ بعدَ معرفۃٍ غیرِ محضَۃٍ قَولُک: أَمُرُّ عَلیٰ اللَّئِیْمِ یَسُبُّنِيْ فَلاَأُجِیْبُہٗ۔
وَأَمَّا الجُملُ الانشائیَّۃُ الوَاقعۃُ بعدَ جُمَلٍ أُخریٰ فَلاتکونُ نَعتاً أو حالاً، نحوُ: ہٰذا نَصِیْبُکَ فاحْتَفِظْ بِہ۔ (موسوعۃ:۳۲۳)مرتب
جملے کی دو قسمیں ہیں : انشائیہ، خبریہ۔(۱) جملۂ خبریہ نکرۂ محضہ کے بعد صفت واقع ہوتا ہے(۲)معرفۂ محضہ کے بعد حال واقع ہوتا ہے (۳)اور معرفۂ غیر محضہ ونکرۂ غیر محضہ کے بعد صفت اور حال دونوں بن سکتا ہے۔ جب کہ جملۂ انشائیہ دوسرے جملوں کے بعد نہ تو صفت بنتا ہے اور نہ ہی حال۔تمام کی مثالیں اوپر مذکور ہیں ۔
فائدہ۲): اسم کے بعد جملہ
[۱]اگر جملے سے پہلے واقع ہونے والا اسم، معرفہ ہے اور شروع کلام میں واقع ہے، تو مبتداء خبر کی ترکیب ہوگی،جیسے: الوَلدُ یَرْکبُ الدَّرَّاجۃَ۔
[۲]جملے سے پہلے والا اسم، معرفہ ہے اور درمیانی کلام میں واقع ہے، تو حال ذو الحال کی ترکیب ہوگی، جیسے: جَائَ نِي الوَلدُ یَرْکبُ الدَّرَّاجۃَ، {لاَتَقْرَبُوْا الصَّلوٰۃَ وَأَنْتُمْ سُکَاریٰ}۔
[۳]جملے سے پہلے واقع ہونے والا اسم نکرہ ہو، چاہے یہ اسم شروع کلام میں ہو یا درمیانی کلام میں ؛ دونوں صورتوں میں موصوف صفت کی ترکیب ہوگی۔ وَلدٌ یَرْکبُ الدَّرَّاجۃَ۔ جائَ ني وَلدٌ یَرْکبُ الدَّرَّاجۃَ، {أنْ یأتيَ یومٌ لا بیعٌ فیہ}۔ (معلم الانشاء۲؍۴۰)