مجرور یا ظرف آجائے، تو اُسے حال بناؤ،[جیسے:رأیتُ الہلالَ بینَ السَّحابِ، أو في الأُفُق، اعلمْ أنَّ العواملَ في النحوِ مأۃ عاملٍ، (شرح مأۃ)]۔
[۲]:درمیانی کلام میں واقع ہونے والے نکرۂ محضہ(۱) کے بعد جار مجرور یا ظرف آئے تو اُسے صفت بناؤ، [جیسے:رأیتُ طائراً فوقَ غصنٍ، أوْ علی غصنٍ]۔
[۳]:درمیانی کلام میں معرفۂ غیر محضہ یا نکرۂ غیر محضہ کے بعد ’’جار مجرور یا ظرف‘‘ آئے تو آپ کو اختیار ہے، چاہے حال بناؤ یا صفت، [جیسے: یعجبني الزھرُ في أکمامہ، ہٰذا تمرٌ یانِعٌ علیٰ أغصانِہِ](۲)۔
ـمحضہ ہے؛ کیوں کہ وہ الف لام جنسی نہیں ہے۔(مغنی)
بہ حیثیتِ نکارت نکرہ کی دو قسمیں ہیں : نکرۂ محضہ (تامہ)، نکرۂ غیر محضہ۔
فائدۃٌ: والنَّکرَۃُ تکونُ مَحضۃً أَو تامَّۃً إِذا لَمْ تُوصَفْ وَلَمْ تُضَفْ إلیٰ نکرۃٍ۔
النَّکرۃُ غیرُالمَحضۃِ أوِالنَّاقصَۃُ: ہِيَ النَّکرۃُ التيْ تَنطَبِقُ علیٰ بَعضِ أفرادِالجِنسِ لاکلِّہمْ، نحوُ: رجلٌ مُھذَّبٌ التيتَنطبِقُ علیٰ بعضِ افرادِ الرِّجالِ: وہُمُ المُھذَّبُونَ، دونَ غیرِہم۔
فائدۃٌ: النَّکرۃُ غَیرُ مَحضَۃٌ: ہِيَ النکرۃُ المَنْعُوْتَۃُ کالمِثَالِ السابقِ أو المُضافۃِ إلیٰ نکرَۃٍ، نحوُ: رجلُ قریۃٍ، أو المُضافَۃُ إلیٰ نکرۃٍ مُضافَۃً إلیٰ نکرَۃ، نحوُ: اِبْنُ رَجُلِ قَرْیَۃٍ۔ (موسوعۃ:۶۹۴)مرتب
(۱)نکرۂ محضہ: وہ نکرہ ہے جس کا نہ تو وصف بیان کیا جائے (یعنی موصوف اصطلاحی نہ ہو)اور نہ ہی کسی اسمِ نکرہ کی طرف مضاف ہو۔(موسوعہ) مثالِ مذکورمیں ’’طائراً‘‘ نکرۂ محضہ ہے۔ (مغنی اللبیب)
معرفۂ غیر محضہ: وہ معرفہ ہے جو نکرہ سے قریب کرنے والی علامت -مثلاً الف لام جنسی- کو شامل ہو۔(موسوعہ:۶۳۵)مثال مذکور میں ’’الزہر‘‘ معرفۂ غیر محضہ ہے؛ کیوں کہ اِس کا الف لام جنسی ہے۔(مغنی)
نکرۂ غیر محضہ: وہ نکرہ ہے جس کی یا تو صفت بیان کی گئی ہو یا وہ کسی اسمِ نکرہ کی طرف مضاف ہو۔ (موسوعہ:۶۹۴)مثالِ مذکور میں ’’تمر، یانع‘‘ نکرۂ غیرمحضہ ہے۔ (مغنی)
النکرۃُ نَوعانِ: مَحضۃٌ أَوْ تامَّۃٌ۔ وَہيَ التيْ یکونُ معناہا شائِعاً بینَ أَفرادِ مَدلولِھا معَ انطِبَاقِہ علیٰ کلِّ فردٍ، نحوُ: کلمۃُ رجلٍ التيْ تَصدُقُ علیٰ کلِّ فردٍ من أَفرادِ الرِّجالِ؛ لعَدمِ وُجودِ قَیدٍ یَجعَلُھا مَقصُورَۃً علیٰ بَعضِھِم دونَ غیرِہم۔
(۲)فائدہ: یاد رہے کہ کبھی اسم نکرہ کے بعد کوئی صیغۂ صفت واقع ہوتا ہے اور اِس کے بعد پھر جملہ آتا ہے، ایسی مثالوں میں اسم نکرہ کی یہ دونوں صفتیں ہوتی ہیں : پہلی صفت مفرد ہے اور دوسری بہ صورتِ جملہ۔ لِمَا تقرَّر من وجوبِ تقدیمِ المُفردِ علیٰ الجُملۃِ إذا وَقعَا وَصفَیْنِ لشَيئٍ واحدٍ۔ (درایہ:۱۸ مکتبہ تھانوی دیوبند)جیسے: غ