[۱]اُس کے بعد نہ تو ظرف ہو اور نہ ہی کوئی اَور ایسا اسم ہو جو خبر بن سکے، تو یہ اسم وصِیغۂ صفت دونوں آپس میں ’’مبتدا خبر‘‘ ہوں گے(۱)،[جیسے: زیدٌ صائِمٌ]۔
[۲]اور اگر اُس صیغۂ صفت کے بعد ظرف یا کوئی اَور ایسا اسم واقع ہو جو خبر بننے کی صلاحیت رکھتا ہو، تو یہ دونوں اسم آپس میں ’’موصوف صفت‘‘ بن کر ما بعد کے لیے مبتدا ہوجائیں گے، [جیسے: زَیدُنِ العالِمُ فيْ المَدْرَسَۃِ، رجلٌ صالحٌ في المدرسۃِ]۔
قاعدہ۲):درمیانی کلام میں واقع ہونے والے [۱] ’’معرفۂ محضہ‘‘(۱)کے بعد جار
ـ مطابقت: (نحو میں باہمی مطابقت کا مطلب) دو چیزوں کا اِفراد، تثنیہ، جمع؛ تذکیر، تأنیث میں یکساں ہونا ہے۔ اور وہ مطابقت مبتدا، خبر؛ موصوف، صفت؛ حال، ذوالحال اور ضمیر، مرجع کے درمیان ملحوظ ہوتی ہے۔مرتب
(۱)مبتدا ہمیشہ معرفہ یا نکرہ مخصوصہ ہوتاہے؛بہ ایں وجہ قرآنِ کریم میں بھی مبتدا بہ صورت نکرہ واقع ہواہے:
[۱]أنْ یکونَ الخبرُ مُخْتصّاً ظَرفاً أوْ جارّاً ومجروراً متقدماً علی المبتدأِ: {لَہُمْ مَا یَشَائُ ونَ فِیہَا وَ لَدَینَا مَزِیدٌ}۔
[۲]أنْ تَقعَ النکرۃُ بعدَ نفيٍ أوْ إسْتفہامٍ:{أاِلٰہٌ مع اللّہِ}۔
[۳]أنْ تکونَ النَّکرۃُ مَوصوفۃً، سَوائٌ أَکانتْ الصِّفۃُ مَذکورَۃً أوْ مقدّرۃً: {وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَیْرٌ مِنْ مُشْرِکٍ}، {ألٰرَ کِتَابٌ أنْزَلْنٰاہٗ} أيْ کِتَابٌ عَظِیمٌ أنزلناہ۔
[۴]أنْ تکونَ النَکرۃُ مَعطوفۃً عَلیٰ نَکرۃٍ مَوصوفۃٍ: {قَولٌ مَعرُوفٌ وَ مَغفِرۃٌ خَیرٌ مِنْ صَدَقَۃٍ یَتبَعُہَا أذًی}۔
[۵]أنْ تَکونَ النَّکرۃُ واقعَۃً بعدَ واوِ الحالِ:{ثُمَّ أَنزَلَ اللّٰہُ عَلَیکُمْ مِن بَعدِ الغَمِّ} إلیٰ {وَطَائِفَۃٌ قَدْ أہَمَّتْھُمْ}۔
[۶]أنْ تَکونَ النَّکرۃُ مُفِیدۃً للدعائِ:{طُوْبیٰ لَہُمْ وَحُسْنَ مَآبٍ}۔
[۷]أنْ تکون النکرۃُ مُفیدۃً للعُمومِ کلفظِ ’’کلٍّ‘‘:{کُلٌّ آمَنَ باللّٰہِ}۔
[۸]أنْ یُعطفَ علیٰ النکرۃِ نکرۃٌ موصوفۃٌ:{طَاعَۃٌ وَقَوْلٌ مَعْرُوفٌ}۔ (النحو القرآني،۲۰۸)
(۱)المَعرفۃُ مِن حیثُ درجۃِ تعریفِہا قسمانِ: المَحضۃُ: ہيَ الخالیَۃُ من علامۃٍ تُقرِّبہا مِنَ النَّکرۃِ، کَخُلُوِّہا منْ ’’اَلْ‘‘ الجِنسیَّۃِ۔
غَیْرُ مَحْضَۃٍ: ہِيَ التيْ تَحْوِيْ علامۃً تُقرِّبُہا منَ النَّکِرۃ کالمُعَرَّفِ بـ’’ال‘‘ الجنسیَّۃِ۔ (موسوعۃ: ۶۳۵)
بہ حیثیتِ تعریف معرفہ کی دو قسمیں ہیں : معرفۂ محضہ، معرفۂ غیر محضہ۔
معرفۂ محضہ: وہ معرفہ ہے جو اسم کو نکرہ سے قریب کرنے والی علامت سے خالی ہو، مثلاً الف لام جنسی، کہ وہ اپنے مدخول بہا کی نکارت پر دلالت کرتا ہے۔ (موسوعہ)مثال مذکور میں ’’العوامل، الہلال‘‘ معرفہ محضہ غ