[۲]اگر واو ماقبل مضموم اور نون مفتوح، یا ’’یاء‘‘ ماقبل مفتوح اور نون مفتوح ہوں ، تو وہ جمع مذکر سالم(۱) ہے [ جیسے: مُسْلِمُوْنَ، مُسْلِمِیْنَ]۔
[۳]اگر الف اور تائے مستطیلہ ہے تو وہ جمع مؤنث سالم ہے [ جیسے: مُسْلِمَاتٌ]۔
[۴]اگر وہ اسم ’’فَوَاعِلُ، فَوَاعِیْلُ، مَفَاعِیْلُ‘‘ کے وزن پر ہے تو وہ جمع مکسر مؤنث ہے(۲)۔
ـ (۲)أنْ یکونَ مَوصوفاً، نحو: اعمَلْ عَمَلاً صَالِحاً(۳)أنْ یکونَ مَقروناً ’’بألْ‘‘العہدیّۃِ، نحوُ قولِکَ: اِجتھِدْ الاجتہادَ۔ (ملخص ابن عقیل۱؍۴۶۵)
یعنی وہ مفعول مطلق جو اپنے عامل کی نوعیت کو بیان کرتاہے، وہ تین حالتوں میں سے ایک حالت پر ہوگا: [۱]یہ کہ مضاف ہو، جیسے: اعملْ عملَ الصالحینَ [۲]موصوف ہوگا، جیسے: اعملْ عملاًصالحاً [۳] ’’ال‘‘ عہدی سے متصل ہوگا، جیسے: اجتھدْ الاجتھادَ۔
(۱)جمع سالم:وہ جمع ہے جس میں واحد کا وزن برقرار رہے، ہاں ! صرف اُس کے اخیر میں واو اور نون یا ’’یاء‘‘ اور نون بڑھایا گیا ہو، جیسے: عَالِمُوْنَ، عَالِمِیْنَ ؛یا پھر الف اور تائے مستطیلہ بڑھائی گئی ہوں ، جیسے: مُسْلِمَاتٌ فَاطِمَاتٌ، وغیرہ۔
جمع مکسر: وہ جمع ہے جس میں واحد کا وزن برقرار نہ رہے، بہ ایں طور کہ اُس میں کوئی حرف زیادہ کیا گیا ہو، جیسے: سَہْمٌ، جمع سِہَامٌ۔ یا کوئی حرف کم کیا گیا ہو، جیسے: کِتَابٌ، جمع کُتُبٌ ۔یا حرکت میں تغیر ہوا ہو، جیسے: أَسَدٌ، جمع: اُسْدٌ۔
جمع منتہی الجموع: وہ جمع ہے جس میں الف جمع کے بعد ایک حرف مشدَّد ہو، یا دو حرف ہوں ، یا تین حرف ہوں اور درمیانی حرف ساکن ہو، جیسے: دَابَّۃٌ، جمع: دَوَابٌّ۔ مَسْجِدٌ جمع: مَسَاجِدٌ۔ مِصْبَاحٌ، جمع: مَصَابِیْحٌ۔
(۲) جمع قلت: وہ جمع ہے جو دس سے کم پر بولی جائے،اُس کے چھ اوزان ہیں : ۱)أَفْعُلٌ، جیسے: أکْلُبٌ،جمع ہے کَلْبٌ کی۔ ۲)أفْعَالٌ، جیسے: أقْوَالٌ،جمع قَوْلٌ کی۔ ۳) أفْعِلَۃٌ،جیسے: أطْعِمَۃٌ،جمع طَعَامٌکی۔ ۴) فِعْلَۃٌ ،جیسے: غِلْمَۃٌ، جمع غُلامٌکی۔ ۵) جمع مذکر سالم بغیر الف لام کے، مسلمون۔ ۶)جمع مؤنث سالم بغیر الف لام کے، مسلمات۔
جمع کثرت: وہ جمع ہے جو دس یادس سے زیادہ پر بولی جائے، جمع قلت کے عِلاوہ باقی اوزان جمع کثرت کے ہیں : جس میں سے دس مشہور اوزان یہ ہیں :(۱)فِعَالٌ، عِبَادٌ (۲)فُعُوْل،نُجُوْمٌ (۳) فُعَّالٌ، خُدَّامٌ (۴)فَعَلَۃٌ، طَلَبَۃٌ (۵)فُعَلَائُ، عُلَمَائُ (۶)فَعْلیٰ، مَرْضیٰ (۷)أفْعِلَائُ، أنْبِیَائُ (۸)فُعُلٌ، رُسُلٌ (۹)فِعْلَانٌ، غِلْمَانٌ (۱۰)فِعَلٌ، فِرَقٌ۔
فائدہ: جمع قلت کا اطلاق تین سے دس تک ہوگا، اور جمع کثرت کا اطلاق تین سے لا الیٰ نہایہ ہوگا۔ جب کہ ’’جمع منتہی الجموع‘‘ کا استعمال گیارہ سے لا الی نہایہ ہوگا۔ یہ فرق اُس وقت ہے جب کہ اُس لفظ کی جمع قلت اورجمع کثرت دونوں پائی جاتی ہوں ؛ ورنہ تو منتہی الجموع کا استعمال بھی قلت وکثرت کے لیے ہوگا۔
جمعُ الکَثرۃِ یُبتدأُ بِالثَّلاثَۃِ وَلا نِہایَۃَ لہٗ؛ إلاّ صِیغۃَ مُنْتَہَی الجُموعِ، فَتُبتَدَأُ بأحدَ عَشَرَ۔ وَذلکَ (الفرقُ) إِنَّمَا ہوَ فِیمَا کانَ لہٗ جَمعُ قلّۃٍ وَجَمعُ کَثرۃٍ، وَأَمَّا مَا لمْ یَکنْ لہٗ إلِاّ جَمعٌ واحدٌ وَلوْ کانَ صِیغۃَ غ