نہیں ؟ تواگر آپ لغت کی کتابیں دیکھ کر سمجھ سکتے ہوں تو وہاں دیکھ لو؛ ورنہ اپنے استاذ صاحب سے دریافت کرلو۔
[۶]اگر صیغۂ صفت کے عِلاوہ کسی اَور اسم کے آخر میں ’’الف ونون زائد‘‘ دیکھو تو توقُّف کرو؛کیوں کہ اگر وہ کسی کا عَلم(نام) ہے تو وہ غیر منصرف ہوگا، [جیسے:عِمرانُ، سَلمانُ]؛ ورنہ منصرف[جیسے: سَعدانٌ]۔
[۷]کسی علم (نام) کے آخر میں تانیث کی ’’تاء‘‘ ہے تو وہ بھی یقینی طور پر غیر منصرف ہوگا [جیسے: فَاطِمۃُ، طَلحَۃُ]۔ نیز اگر کوئی اسم ’’مؤنثِ معنوی‘‘ کسی مذکر کا نام ہو اور تین حروف سے زائد ہو، تو وہ بھی غیر منصرف ہوگا،[جیسے: فِرْدَوْسُ، جب کہ کسی مذکر کا علم ہو]؛ ورنہ منصرف، [جیسے: عَنْکَبُوْتٌ ،أَرْنَبٌ]۔
اگر کوئی اسم مؤنثِ معنوی، ثلاثی، ساکن الاوسط، عربی ہے تو آپ کو اختیار ہے: چاہے منصرف پڑھو یا غیر منصرف [جیسے: ھِندٌ، ھِندُ]۔ ہاں ! اگر اِن میں سے ایک قید بھی مفقود ہوگی تو وہ یقینا غیر منصرف ہوگا، [جیسے:زَیْنَبُ، سَقَرُ، ماہُ وَجُورُ: مثال اول غیر ثلاثی ہے، ثانی متحرک الاوسط ہے اور ثالث عجمی ہے؛ کیوں کہ وہ دونوں ملکِ عجم کے دو شہروں کے نام ہیں ]۔
[۸] اگر صفت کا صیغہ ہے اور علم کے عِلاوہ کوئی اَور سبب اسبابِ تسعہ(۱)میں سے ہے،تو وہ غیر منصرف ہوگا [جیسے: اَحمرُ، أَسْوَدُ]، بہ شرطے کہ واضع نے اُس کو وصفی معنیٰ کے لیے وضع کیا ہو، گو بعد میں اسمیت کا غلبہ ہو گیا ہو[جیسے: أحْمَدُ، أَشْرَفُ]۔
[۹]اگر’’فُعِلَ‘‘ یا ’’فَعَّلَ‘‘ کے وزن پر کسی کا نام ہو تو وہ بھی غیر منصرف ہوگا، [جیسے: دُئِلَ: نامِ قبیلہ، شَمَّرَ: نامِ اسپ]۔
اگر آپ کو کوئی ایسا اسم نظر آئے جس کے شروع میں حروفِ’’اَتَیْنَ‘‘ میں سے کوئی ایک حرف ہے، اور اُس کے آخر میں -استاذ سے دریافت کرنے کے بعد، یا لغت کی کتاب سے
(۱) والأسباب التسعۃ ہي: عدلٌ، ووصفٌ، وتانیثٌ، ومعرفۃٌ، وعجمۃٌ، وجمعٌ، وترکیبٌ، ووزن الفعل، والألف والنون الزائدتان۔