مَفَاعِلُ، مَفَاعِیْلُ، فَوَاعِلُ، فَعَالِیِْلُ، فَعَالِلُ، فَعَائِلُ، فَعَائِیْلُ، ہے، تو وہ ’’جمع منتہی الجموع‘‘(۱) ہے، جو بلا شک غیر منصرف ہوگا۔
[۲] اِسی طرح اگر اُس اسم کے آخر میں ’’الفِ ممدودہ‘‘ یا ’’الفِ مقصورہ‘‘ زائدہ تانیث کا ہو، تو وہ بھی ضرور غیر منصرف ہوگا، [جیسے: حُبلیٰ، حَمرائُ]۔
[۳] اگر وہ اسم ’’مُرکب مزجی(امتزاجی)(۲)عَلَم ہو تو وہ بھی غیر منصرف ہوگا۔
[۴]اگر کوئی اسم عجمی زبان کا لفظ ہے، اور تین حروف سے زائد ہے[جیسے: ابراہیمُ]، یا تین حرفی متحرک الاوسط ہے[جیسے: شَتَرُ نامِ قلعہ]، تو اُس کو بھی غیر منصرف پڑھو، بہ شرطے کہ عجمی زبان میں علم ہو، یا عربوں نے اُس کو نام بنا کر اپنی زبان میں نقل کیا ہو۔
[۵]اگر کسی ’’صیغۂ صفت‘‘ کے آخر میں ’’الف ونون زائدتان‘‘ ہوں ، اور اُس کی مؤنث فعلانۃٌ نہ آئے،تو اُسے غیر منصرف پڑھو[جیسے: سَکْرَانُ، رَحمٰنُ]؛اور اگر مؤنث فعلانۃآتی ہے تو وہ منصرف ہوگا، [جیسے: نَدْمانٌ]۔
فائدہ: رہی یہ بات کہ ہم کیسے معلوم کریں کہ، اِس کی مؤنث ’’فَعْلاَنَۃٌ‘‘آتی ہے یا
(۱)یاد رہے کہ جمع منتہی الجموع کے غیر منصرف ہونے کے لیے یہ شرط بھی ہے کہ، وہ ’’تاء‘‘ کو قبول نہ کرے۔ (ہدایت النحو)
وہٰذہ التاء قد تکون بدلاً من یاء مفاعیل کجحاجحۃ (جحجاح کی جمع ہے، بہ معنیٰ: فیاضی کی طرف سبقت کرنے والا سردار) ویجمعُ أیضاً علَی جَحاجِحَ وجَحاجیحَ، ویکثر ذلک في المعرَّب کزنادقۃ معرَّب بالفارسیۃ، أو بدلاً من یاء النسبۃ، کدماشقۃ، ومشارقۃ، ومغاربۃ۔ (جامع الدروس۱؍۷۸)مرتب
یعنی جمع منتہی الجموع کے اخیر میں آنے والی ’’تاء‘‘ کبھی یائے مفاعیل کا عوض ہوتی ہے، جیسے: جحاجحۃ جو در اصل جحاجیح تھا (فیاضی کی طرف سبقت کرنے والا سردار)؛ اور کبھی یائے نسبتی کے عوض میں بھی آتی ہے، جیسے: دِمشقيٌّ کی جمع میں دماشقۃ مستعمل ہے؛ کیوں کہ یہ تاء جمع کی جمعیت میں فتور پیدا کردیتی ہے۔
(۲) مرکب مزجی: وہ دو کلمے جو مرکب ہو کر ایک اسم بن گئے ہوں ، اور اِن دونوں کے درمیان نسبتِ اضافی واسنادی نہ ہو، اِس کی تین صورتیں :
[۱]دو کلموں کو بغیر نسبتِ اضافی واسنادی کے ایک کر لیا ہو، اور دوسرا جزمتضمن حرف ہو تو دونوں جز مبنی بر فتح ہوں گے، جیسے: أحدَ عشرَ سے تسعۃ عشرَ تک سوائے إثنا عشرَ کے،صباحَ صباحَ، شذَرَ مَذَرَ وغیرہ۔ [۲]اگر دوسرا جز اسمِ صوت ہو تو پہلا جز مبنی بر فتح اور دوسرا جز مبنی بر کسر ہوگا، جیسے: سیبویہِ،راھویہ۔ [۳]دوسرا جز نہ متضمنِ حرف ہو اور نہ ہی اسمِ صوت ہو تو دوسرا جز معرب بہ اعرابِ غیر منصرف ہوگا، جیسے: بعلبَکُّ۔ یہاں تیسری قِسم مراد ہے۔