س
الحَمْدُ لِلّٰہِ تَعَالیٰ، وَالصَّلاَۃُ عَلیٰ النَّبِيِّ وَآلِہٖ تَتَوَالیٰ۔
امابعد: پس بندۂ کم تریں ، نادان، احقر الثقلین حافظ محمد حسین -غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ وَلِوَالِدَیْہِ- عرض کرتا ہے کہ: مَیں نے مبتدی طُلبا کی آسانی کے لیے یہ کتاب فنِ مطالعہ میں تیار کی ہے، جس کے ذریعے طُلبا بہ آسانی کتب [درسِ نظامی] کا مطالعہ کر سکیں ۔ مَیں نے اِس کتاب کا نام: أَنْوَارُالمَطَالِع فِيْ ھِدَایَاتِ المُطَاِلع رکھا۔ وَبِہِ التَّوْفِیْقُ، وَہُوَ حَسْبِي، وَنِعْمَ الوَکِیْلُ۔
اور مَیں نے اِس کتاب کو ایک مقدمہ، دو قِسموں اور ایک خاتمے پر مرتَّب کیا۔
مقدمہ
مقدمہ میں چند ضروری باتیں بیان ہوں گی: (۱)حد المطالَعہ (۲)مَوضوع (۳)غرَض۔
مطالعہ کی لغوی تعریف: مطالعہ لُغت میں ’’طلوع‘‘ سے مشتَق ہے، کہا جاتا ہے: ’’طَلَعَتِ الشَّمْسُ‘‘۔ اوپر سے ظاہر ہونا، طلوع ہونا، نکلنا۔ اور مطالعہ کا معنیٰ: جانچ پڑتال کرنا۔
مطالعہ کی اصطلاحی تعریف: المُطَالَعَۃُ:صَرْفُ الفِکْرِ فِيْ