چوری کر رہا ہے، اور تمھارے وقت کو ضائع کر رہا ہے۔
حافظہ کو قوت بہم پہونچانے والے اسباب: أَقوَی أَسبابِ الحِفظِ: الجِدُّ، وَالمُواظبَۃُ، وتَقلیلُ الغَدائِ، وصَلاۃُ اللَّیلِ، وقرائَۃُ القُرآنِ منْ أسبابِ الحِفظِ۔ (تعلیم المتعلم:۹۱)
حافظے کو قوت پہونچانے والے اسباب یہ ہیں : محنت، پابندی، کم کھانا اور تہجد کی نماز پڑھنا۔ نیز تلاوتِ قرآنِ پاک بھی اسبابِ حفظ میں سے ہے۔
اسبابِ نسیان: المَعاصِي، وَکثرۃُ الذُّنوبِ، وَالھُمومِ والاحزانِ فيْ أُمورِ الدُّنیَا، وَکثرۃُ الأَشغالِ والعَلائقِ۔ (تعلیم:۹۳)
نسیان پیدا کرنے والی چیزیں : معاصی، کثرتِ گناہ، دنیاوی کاموں کا رنج وغم اور زیادہ تعلقات۔
حافظہ کو تیز کرنا: امیرالمو منین فی الحد یث حضرت امام بخاریؒ سے پوچھا گیا کہ: قوتِ حافظہ تیز کرنے کے لیے کیا تدبیر اپنائی جائے؟
آپ نے جواب دیا: ’’کتابوں کا مطالعہ مسلسل جاری رکھا جائے‘‘، اِس سے حافظہ مضبوط ہوگا۔ (مطالعہ،۸۹)
مطالعہ سے قبل پڑھنے کی دعا: بِسْمِ اللّٰہِ وَسُبْحَانَ اللہِ وَالحَمدُلِلّٰہِ وَلاإلہَ إلاَّ اللہُ وَاللّٰہُ أَکبرُ، وَلاحَولَ وَلاقُوَّۃَ إلاَّ باللہِ العَظیمِ، عَدَدَکلِّ حَرفٍ کُتبَ وَیُکتَبُ، أَبدَ الآبدینَ وَدَہرَ الدَّاہرینَ۔ (تعلیم:۹۲)
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے، اُس کی ذات پاک ہے، تمام تعریفیں اُسی کے لیے ہیں ، اللہ سب سے بڑا ہے، اُس کی مدد کے بغیر نہ نیکی کی قوت ہے نہ برائی سے بچنے کی طاقت۔ وہ بَڑائی والا اور عظمت والا ہے، (مَیں یہ کلمات کہتا ہوں ) ہر حرف کے بہ قدر جو لکھے گئے اور لکھے جائیں گے، ہمیشہ ہمیشہ اور عرصۂ دراز تک۔
مطالعہ محفوظ کرنا: کسی بھی کتاب کو سہولت کے لحاظ سے کئی حصوں پر تقسیم کیا جائے، پھر مطالعہ کو باربار کیا جائے، اور اس کا خلاصہ بھی لکھا جائے۔ آخر میں کتاب بند کرکے پڑھے