۳)کبھی لفظِ اِعْلَمْ سے قوانین واجب الحفظ بیان کیے جاتے ہیں ۔ نیز ایسے مقام پر یہ لفظ بمنزلۂ نُصْب کے ہو تا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کلام کے ساتھ اِس کلام کا چنداں تعلق نہیں ۔
قانون۶-: قاعدہ، تقسیم یا تعریف کے ختم ہوجانے کے بعد اگر کلمۂ ثُمَّ آئے، اور ما بعد سے بالکل نیا کلام شروع ہوتا ہو تو دیکھو:
[۱]اگر اِس کلمۂ ثُمّ سے پہلے کوئی بحث گزری ہے تو کلمۂ ثم سے غرض’’إِعْرَاضُ مِنْ مَبْحَثٍ إِلیٰ مَبْْحَثٍ آخَرَ‘‘ ہوگی۔
[۲]اگر اِس کلمۂ ثُمّ سے پہلے کوئی اعتراض بیان ہورہا تھا، تو اس کی غرض ’’اعراض من اعتراضٍ إلیٰ اعتراضٍ آخر‘‘ ہوگی(۱)۔
[۳]اگر کلمۂ ثُمّ سے پہلے کسی لفظ کی تشریح ہورہی تھی تو غرض ’’اعراض من تشریح لفظٍ الیٰ تشریحِ لفطٍ آخر‘‘ ہوگی۔
[۴]کبھی تو کلمۂ ثُمّ مذکورہ قِسم کی قِسم بیان کرنے کے لیے لایا جاتا ہے۔ ومدارہ علی العقل السلیم۔
ـ مقام))اِس طور پر بیان کیا ہے: ’’واعلمْ أنَّ لہم قسماً آخرمن المبتدأ لیسَ مسنداً إلیہِ، وَہوَ صِفۃٌ وقعتْ بعدَ حرفِ النَّفيِ…، أَوْ الاسْتِفہامِ…، بشرْطِ أنْ تَرفعَ تلکَ الصِّفۃُ اِسْماً ظاہراً، نحو: ماقائمُ نِ الزَّیْدَانِ۔ گویا قائمٌ مبتدا کی قسم ثانی ہے اور الزَّیْدَانِ اُس کا فاعل ہے جو سد مسد الخبر (نائب خبر)ہے۔
اِس قسم کی امثلہ کلام عرب میں بہ کثرت ہیں ، اور اُن کی ترکیبی حیثیت میں پیچیدگی بھی ہے؛ لہٰذا مصنفِ ہدایت النحو نے اِس کو لفظ ((إعلم)) سے بیان فرمایا۔
(۱)کبھی کلمۂ ثُمَّ ایک جواب دینے کے بعد دوسرے جواب کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: صاحب ہدایہ نے ’’باب القسامۃ‘‘ میں جہاں یہ بیان کیا ہے کہ: محلے کے پچاس افراد سے قسم لی جائے گی؛ لیکن اگر اہل محلہ اُس عدد کو نہ پہنچے تو فرمایا: وَإنْ لمْ تکنْ أَہلُ المَحلۃِ کُرِّرتْ الأَیمانُ عَلیہِمْ، حَتَّی یَتمَّ خَمسِینَ(یمیناً)۔ لِمَا رُوِيَ…، کہ اِس پچاس کے عدد کو پورا کرنا ’’دلیل نقلی‘‘ سے ثابت ہے۔ وَلا یُطلَبُ فِیہِ الوُقوْفُ عَلَی الفائِدَۃِ، لِثُبوتِہا بالسُّنّۃِ۔ یعنی ہمارا اِس کے فائدے پر مطلع ہونا ضروری نہیں ۔ پھر فرمایا : ((ثُمَّ فیہِ)) اِسْتِعظامُ أمرِ الدَّمِّ۔ کہ تکرارِ یمین میں عقلاً یہ بھی فائدہ ہے کہ، اِس میں خون کے معاملے کی اہمیت مقصود ہے۔ (ہدایہ۴؍۶۳۷)
قانون۷-: وَمِنْ ثَمَّ اور اِس کے ہم معنیٰ الفاظ کے ذکر کرنے سے مقصود، لاحق کو سابق پر بِنا کر نا ہوتا ہے(۱)؛ یا پھر لاحق کے ذریعے سابق پر استدلال کرنا ہوتا ہے۔