Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

109 - 214
	امر ثانی:۱-کبھی مصنف قیاس(۱) کے بعض مقدمات کو حذف کردیتے ہیں (۲)۔ 
                                              
ـ	پھر نقض ہوا کہ کتاب تو آنکھیں کھولنے والی نہیں ہے، آنکھیں کھولنے والے تو مصنفؒ ہے، اِس میں ’’آنکھیں کھولنا‘‘ فعل کی نسبت کتاب کی طرف کرنا کیسے صحیح ہے؟ شارح نے اِس کا جواب  ویَحتمِلُ التَجوُّز الخ سے دیاکہ: تبصرۃ کو مبصر کے معنیٰ میں لیوے تو یہ مجاز لغوی ہوگا، اور اس میں جو نسبت ہے وہ حقیقت عقلی ہے، اور اگر براہ راست تبصرۃ کا ہ ضمیر پر حمل کرے مبصر کے معنیٰ میں لیے بغیر، تو یہ مجاز عقلی ہے، گویا جعلتہ پر اعتراض کے دو جواب ہیں ۔
	قولہ: لَدَی الاِفھَامِ میں افہام مصدر ہے اورافھم کی صرفِ صغیر کرتے ہوئے مصدر کا تذکرہ دو جگہوں پر ہوتا ہے: ایک فعلِ معروف کے بعد والا مصدر بہ معنیٰ سمجھانا، جسے ’’مصدرِ مبنی للفاعل‘‘ کہتے ہیں ۔ اور دوسرا مصدر’’مبنی للمفعول‘‘ہے جس کا ترجَمہ’ ’سمجھایا جانا‘‘ ہوتا ہے۔ اور مطلب یہ ہوگا کہ، یہ کتاب آنکھیں کھولنے والی ہے اُس کے لیے جو آنکھیں کھولنے کا ارادہ کرے طلبہ میں سے، لدی إفہام المعلم إیاہ ،یا یہ کتاب آنکھیں کھولنے والی ہے جو آنکھیں کھولنے کا ارادہ کرے اساتذہ میں سے،لدي إفہامہ التلمیذ۔ اِن سارے محذوفات و مقدرات کا بیان قواعد نحو، صَرف اور بلاغت کے مطابق ہوا ہے۔
	فائدہ: اب اگر یہ حذف کرنا بالدلیل اور بالقرینہ ہے تو اس کو ’’اقتصار‘‘کہتے ہیں ، اور حذف بلا دلیل وبلا قرینہ ہے تو اِسے ’’اختصار‘‘ کہتے ہیں ۔مرتب
(۱) 			قیاسِ اقترانی، استثنائی
	قولہ: القیاس: ہو قولٌ مؤلف من قضایا یلزم لذاتہا قولا آخر، وہو ’’اقتراني‘‘ إن لم یذکر النتیجۃُ فیہ بمادتہ، و’’استثنائيٌّ‘‘ إن ذُکرَ۔
	وللاستثنائيِّ شروطٌ: فلو لم یکن الشروط لم یُنتجْ، فہو إِنْ کان مرکباً من متصلۃٍ (أولیٰ) و حمْلیۃٍ (أُخریَ)، فشرْطُ إِنتاجہ: إِیجابُ الشرطیۃِ المتصلۃِ معَ لزومہِ وکلیۃِ أحدٍ من الشرطیۃِ أوالقضیۃِ الاستثنائیّۃِ، وإِما إنْ کانَ مرکبا من منفصلۃٍ أولیٰ وحملیۃٍ أخرَی، فشرْطُ إنتاجہِ: إیجابُ المُنفصِلۃ مع العِنادِ، وکلیۃ واحد من الشرطیۃِ، أوالقضیۃ المُستثناۃِ۔
	وللاقتراني أیضاً شروط: فإنْ کان الشکل الأولُ فشرطُ إنتاجہِ: ایجابُ الصُّغریٰ وکلیۃُ الکبریٰ؛ وإنْ کان الثاني فشرطُ إنتاجہ: اختلافہما في الکیف وکلیۃ الکبرَی؛ وإن کان الثالثُ فشرطُہ: إیجابُ الصغرَی مع کلیۃِ أحدہما؛ وإن کانَ الرابعُ فشرطُ إنتاجہ: إما إیجابُہما مع کلیۃ الصغریٰ أو اختلافُہما مع کلیۃِ إحداہما۔ وباقي التحقیق فی کتب المنطق۔ مصنف
	والحد: یقال لأطراف القضیۃ، ہٰذا إذا کان في التصدیقات، وأما في التصوّرات، فالحد: قسم من قسميِ التعریف۔مصنف
	حد کا لفظ اگر تصدیقات میں ذکر کیا جائے تو اِس سے اطرافِ قضیہ (حد اوسط) مراد ہوتا ہے، اور بحثِ تصورات میں حد کا لفظ مقابلِ رسم پر بولا جاتا ہے، اور اُس وقت حد ورسم سے تعریف کی دو قسمیں مراد ہوتی ہیں ۔
	(۲)کبھی شارح کسی چیز کی دلیل بیان کرنے میں صرف صغریٰ کو بیان کرتے ہیں ، پھر اُس پر شراح اور محشیینغ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter