تقریظ
حضرت مفتی ابوبکر صاحب پٹنی مدظلہ
(استاذ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلي علیٰ رسولہ الکریم
امّا بعد! عربی زبان سے ہماری وابستگی کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ قرآن وحدیث کی زبان ہے، اور ہمارا علمی اثاثہ تقریباً اسی زبان میں محفوظ ومدون ہے، اورہمارے مدارس اسلامیہ عربیہ کے نصاب میں مروجہ اکثر وبیشتر کتب بھی اسی زبان میں ہیں ۔
مدارس میں اس وقت رائج درسِ نظامی کی کتابیں دو طرح کی ہیں : بعض کتب کا تعلق علومِ عالیہ سے ہیں اور بعض کا تعلق علومِ آلیہ سے۔علوم آلیہ کی تعلیم کے ذریعے طلبہ میں صلاحیت واستعداد پختہ کرکے علوم عالیہ کی تعلیم سے طلبہ کو سنوارا جاتاہے۔
علومِ آلیہ کے حوالے سے جس قدر فنون پڑھائے جاتے ہیں تقریباً سب ہی اپنی جگہ اہم ہیں ؛ لیکن ان میں فن نحو وصرف کی حیثیت جسم کے لیے روح کی سی ہے؛ لیکن ان کی تعلیم کا عمومی رواج یہ ہے کہ قواعد حفظ کروانے پر بہ نسبت اجراء وتمرین کے زیادہ زور دیاجاتاہے؛ اسی سلسلہ میں مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی میاں ندویؒ کا ارشاد ملاحظہ ہو: ’’در اصل قواعد کی تعلیم کا فطری طریقہ یہ ہے کہ ان کو مجرد قواعد ومسائل کی صورت میں طلبہ کو صرف سمجھا اور رٹا نہ دیا جائے؛ بلکہ جملوں اور عملی مثالوں کے ساتھ ان کو ذہن نشین کیاجائے، اور طلبہ سے عملی طورپر ان کا اجراء کیا