فعل کی تذکیر و تانیث کے اعتبار سے پانچ صورتیں ہیں
(۱)فعل کا فاعل اسمِ ظاہر ہو، مؤنثِ حقیقی ہو اور فعل و فاعل کے درمیان فاصلہ نہ ہو تو فعل کو مؤنث لانا واجب ہے، جیسے نَصَرَتْ ہندٌ۔
(۲)فعل کا فاعل اسمِ ظاہر ہو، مؤنثِ حقیقی ہو اور فعل و فاعل درمیان فاصلہ ہو تو فعل کی تذکیر و تانیث اختیاری ہے، جیسے نصرتِ الیومَ ہندٌ، نصرَ الیومَ ہندٌ۔
(۳)فعل کا فاعل ظاہر ہو، مؤنثِ غیر حقیقی ہو (یعنی جس کے مقابلہ میں جاندار مذکر نہ ہو) توبھی فعل کی تذکیر وتانیث اختیاری ہے،جیسے طلعتِ الشمسُ، طلعَ الشمسُ۔
(۴)فعل کا فاعل جمع مکسر (خواہ ذوی العقول ہو یا غیر ذوی العقول )، اسمِ جنس اور اسمِ جمع ہوتو بھی فعل کی تذکیر و تانیث اختیاری ہے،جیسے قامَ الرجالُ وقامتِ الرجالُ۔
(۵)فعل کا فاعل مؤنث کی ضمیر ہوتو فعل کو مؤنث لانا واجب ہے، جیسے: ہندٌ نصرت، الشمسُ طلعتْ۔
(۲)مبتداء، خبر
ان دونوں کلموں کے درمیان اگر مبتداء، خبر کا تعلق ہے تو:
(۱)مبتداء ہمیشہ معرفہ یا نکرہ مخصوصہ اور خبر عموما نکرہ ہوتی ہے۔
(۲)خبر تذکیر و تانیث ، افراد و تثنیہ وجمع میں اپنے مبتدا کے موافق ہوتی ہے۔