تقریظ
حضرت مولانا محمد علی صاحب بجنوری مد ظلہ العالی
(مدرس دار العلوم دیوبند)
باسمہ سبحانہ وتعالیٰ
حامداً ومصلیا۔ أما بعد:
عربی تعلیم کا بنیادی مقصد قرآن وحدیث کے مفہوم ومعانی کے صحیح ادراک کی صلاحیت پیدا کرنا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے عربی زبان کے قواعد (نحو، صرف) کو جو کلیدی حیثیت حاصل ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ؛ لیکن واقعہ یہ ہے کہ اس زمانے میں عربی مدارس کے طلبہ گوناگوں وجوہات کی بنا پر اس فن کے تعلق سے تہی دامن نہی تو کم مایہ ضرور ہیں ۔
اس کی ایک اہم وجہ ’’فنّی اصطلاحات‘‘ کا یاد نہ ہونا یا غلط یاد ہونا، نیز ’’تمرین واجراء‘‘ کا نہ ہونا ہے، حالاں کہ کسی بھی فن میں مہارت کے لیے اس فن کی ابتدائی اصطلاحات کی صحیح تعریفات یاد کرنی اور یاد کرانی ضروری ہیں ۔
اللہ تعالیٰ جزاء خیر عطا فرمائے جناب مولانا محمد الیاس صاحب مد ظلہ کو انہوں نے اس کی فکر لی اور کمزوریوں کے اسباب وعوامل پر غور کر کے ’’تعریفاتِ نحویہ‘‘ اردو، ’’اصطلاحات نحویہ‘‘ عربی دو کتابیں تالیف فرمائی، نیز تمرین واجراء کا طریقہ بھی بیان کیا جو انشاء اللہ طلبہ کی صلاحیت سازی میں معاون ومددگار ہوگا۔ طلبہ کی چلی آرہی کمزوریاں فرو ہوجائے گی۔