(۲)پہلا اسم معرفہ ہو اور دوسرا اسم نکرہ ہوتو ترکیب مبتداء خبر کی ہوگی، زیدٌ عالمٌ۔
(۳)پہلا اسم نکرہ ہو اور دوسرا اسم معرفہ ہو تو اکثر مضاف مضاف الیہ کی ترکیب ہوگی، غلامُ زیدٍ۔
اسمِ اشارہ
اسمِ اشارہ، مشار الیہ کی ترکیب کا اصول یہ ہے کہ:
٭مشارٌ الیہ کے مذکور اور جامد ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو مبدل منہ اور مشار الیہ کو بدل کہیں گے، جیسے: ہٰذا القلمُ نَفیْسٌ۔
٭مشارٌ الیہ کے مشتق ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو موصوف اور مشار الیہ کو صفت کہیں گے، جیسے: ہٰذا العَالِمُ جَیِّدٌ۔
٭مشار الیہ کے مذکور نہ ہونے کی صورت میں اسمِ اشارہ کو مبتدا اور ما بعد کو خبر کہیں گے، جیسے: ہٰذا رَجُلٌ، اي ہٰذا ’’الشییُٔ‘‘ رَجُلٌ(۱)۔
(۱)فعل وفاعل
ہر فعل کے لیے -چاہے فعل لازم ہو یا متعدی- فاعل کا ہونا ضروری ہے:
(۱)اگر فعل کا فاعل اسمِ ظاہر ہوتو فعل ہمیشہ واحد ہوگا، جیسے: ضَربَ الرَّجلُ، ضَربَ الرَّجُلانِ، ضَربَ الرِّجالُ۔
(۲)اگر فعل کا فاعل ضمیر ہوتو فعل ہمیشہ فاعل کے مطابق ہوگا ، جیسے: الرَّجلُ ضَربَ، الرَّجلانِ ضَربَا، الرِّجالُ ضَربُوْا۔