(۳)خبر کے جملہ ہونے کی صورت میں ایک عائد کا ہونا ضروری ہے۔
(۳)موصوف، صفت
اگر دونوں میں موصوف صفت کا تعلق ہے تو موصوف صفت میں دس چیزوں تعریف و تنکیر ، رفع نصب وجر، تذکیر وتانیث، افراد تثنیہ و جمع میں سے بیک وقت چار چیزوں میں مطابقت کا ہونا ضروری ہے۔
(۴)مضاف، مضاف إلیہ
اگر مضاف مضاف الیہ کا تعلق ہے تو:
(۱)مضاف پر اس کے عامل کے مطابق اعراب آئے گا جب کہ مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوگا۔
(۲)اضافت کی دو قسمیں ہیں : اضافتِ لفظی، اضافتِ معنوی۔
اضافتِ لفظی: وہ اضافت ہے جس میں مضاف صفت کا صیغہ ہو اور خود اپنے معمول کی طرف مضاف ہو ،جیسے ضاربُ الرجلِ۔
فائدہ: یہ اضافت صرف لفظوں میں تخفیف کا فائدہ دیتی ہے نہ کہ تعریف و تخصیص کا اسی وجہ سے اس مضاف پر الف لام بھی داخل ہوسکتا ہے، جیسے: الضارب الرجل۔
اضافتِ معنوی: وہ اضافت ہے جس میں مضاف یا تو صفت کا صیغہ ہی نہ ہو، جیسے غلامُ زیدٍ یا مضاف صفت کا صیغہ توہو لیکن اپنے معمول کی طرف مضاف نہ ہو، جیسے کریمُ البلدِ، (اصل میں کریمٌ في البلدہے)۔