جملہ کے اقسام باعتبار صفت
جملہ کے باعتبار صفت کے چھ قسمیں ہیں :
مبینہ: وہ جملہ ہے جو پہلے کو واضح کرے، جیسے الکَلِمَۃُ عَلیٰ ثَلاثَۃِ أقْسامٍ: اسْمٌ و فعلٌ و حرفٌ۔کلمہ تین قسموں پر ہے: اسم، فعل اور حرف۔
معلَّلہ: وہ جملہ ہے جو پہلے جملے کی علت بیان کرے، جیسے حدیث شریف میں ہے لا تَصُومُ فِی ہٰذِہ الأیَّامِ؛ فإنّہَا أیَّامُ أکْلٍ وَ شُرْبٍ وَبِعَالٍ۔ ان دِنوں (عیدین اور ایامِ تشریق) میں روزہ نہ رکھو؛ کیونکہ یہ کھانے پینے اور جماع کے دن ہیں ۔
معترضہ: وہ جملہ ہے جو دو جملوں کے درمیان بے جوڑ واقع ہو، جیسے قَالَ أبُو حَنِیْفَۃَ -رَحِمَہٗ اللّٰہُ- : النِیَّۃُ فِيْ الوَضُوْئِ لَیْسَتْ بِشَرْطٍ۔ امام ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ وضو میں نیت کرنا شرط نہیں ہے۔
مستأنفہ: وہ جملہ ہے جس سے نیا کلام شروع کیا جائے، جیسے: الکَلِمَۃُ عَلیٰ ثَلاثَۃِ أقْسَامٍ۔
حالیہ: وہ جملہ ہے جو حال بن کر واقع ہو، جیسے جَائَ نِيْ زَیْدٌ وَہُوَ رَاکِبٌ۔
معطوفہ: وہ جملہ ہے جس کا پہلے جملے پر عطف کیا جائے، جیسے جَائَ نِيْ زَیْدٌ وَ ذَہَبَ عَمْروٌ۔