(۵)حال ذو الحال
اگر دونوں کلموں میں حال ذوالحال کا تعلق ہے تو :
(۱)حال اسمِ مشتق اور نکرہ ہوا کرتا ہے، جب کہ ذوالحال اکثر معرفہ ہوتا ہے۔
(۲)حال بھی خبر اور صفت کی طرح کبھی مفرد کبھی جملہ اور شبہ جملہ ہوتا ہے۔
(۳)اگر حال مفرد ہو تو ذول الحال سے اس کی مطابقت صیغہ میں ہوتی ہے اور بصورتِ جملہ اس میں رابط(واؤ یا ضمیر)کا ہونا ضروری ہے۔
(۶)مستثنیٰ، مستثنیٰ منہ
.5 .5اگر دونوں کلموں کے درمیان استثناء کا تعلق ہے تو مستثنیٰ کا اعراب حسبِ ذیل ہوگا۔
مستثنیٰ :وہ اسم ہے جس کو حرفِ استثناء کے ذریعہ ما قبل کے حکم سے خارج کیا گیا ہو۔
أقسامِ اعرابِ مستثنیٰ
(۱) اگر مستثنیٰ، متصل ہو، إلاّ کے بعد ہو اور کلامِ موجب میں واقع ہو تو مستثنیٰ ہمیشہ منصوب ہوگا، جیسے: جاء ني القومُ إلاّ زیداً۔
(۲)اگر مستثنیٰ متصل ہو، إلاّ کے بعد ہو اور کلامِ غیر موجب میں واقع ہو نیز مستثنیٰ مستثنیٰ منہ پر مقدم ہو تو منصوب ہوگا، جیسے: ماجاء ني إلاّ زیداً أحدٌ۔
(۳)اگر مستثنیٰ متصل ہو إلاّ کے بعد ہو اور کلامِ غیر موجب میں واقع ہو نیز مستثنیٰ مستثنیٰ منہ پر مقدم نہ ہو تو اس میں دو صورتیں جائز ہیں :نصب( بطور استثناء کے) اور بدل (اپنے ما قبل سے)، جیسے: ماجاء ني أحدٌ إلاّ زیداً، زیدٌ۔