بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَاةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ“۔(نَسائی:919)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺکسی جہری نماز سے فارغ ہوئےتو فرمایا:کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے پیچھے قراءت کی ہے؟ ایک صحابی نے عرض کیا :جی ہاں! یا رسول اللہ!(ﷺ)۔آپ ﷺنے فرمایا:جبھی تو میں کہوں کہ قرآن کریم کی قراءت میں مجھ سے جھگڑا کیوں کیا جارہا ہے؟راوی کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے اِس اِرشاد کے سننے کے بعد لوگوں نے آپﷺکے پیچھے اُن نمازوں میں قراءت ترک کردی جن میں آپﷺجہر کیا کرتے تھے۔
(7)ـــساتویں دلیل:سنن اِبن ماجہ:
(1)”عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا“۔(ابن ماجہ:846)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:امام کو اس لئے مقرر کیا گیا ہے تاکہ اُ س کی اقتداء کی جائے ، پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ تلاوت کرے تو تم خاموش رہو۔
(2)”فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ لِيَسْتَأْخِرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِهِ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى