يَرْمِي الْجَمْرَةَ»“۔
ترجمہ:حضرت ابن عباسنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں : ہاتھوں کو صرف سات مقامات پر اُٹھایا جائے گا :نماز شروع کرتے ہوئے ،جب مسجدِ حرام میں داخل ہوکر بیت اللہ پر نگاہ پڑے،جب صفاء کی پہاڑی پر چڑھے،جب مَروہ کی پہاڑی پر چڑھے،جب عرفہ کی شام لوگوں کے ساتھ وقوف کرے،اور مزدلفہ میں (وقوفِ مزدلفہ کے وقت)دونوں مقام پر جبکہ جمرہ کی رمی کرے۔(طبرانی کبیر:12072)
﴿ رفعِ یدین کے بارے میں خلفاءِ راشدین اور دیگرصحابہ کرام کا عمل ﴾
(11)ـــگیارہویں دلیل:حضرت صدیق اکبر اور عمر فاروق کا عمل:
حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں :”صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَرْفَعُوا أَيْدِيَهُمْ إِلَّا عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ“میں نے رسول اللہﷺ ، حضرت ابوبکر صدیق او ر حضرت عمر کے ساتھ نماز پڑھی ، انہوں نے سوائے تکبیر تحریمہ کے کہیں بھی اپنے ہاتھوں کو نہیں اٹھایا۔(مسند ابویعلیٰ موصلی:5039)
(12)ـــبارہویں دلیل:حضرت عمرکا عمل:
حضرت اسودفرماتے ہیں:”صَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاتِهِ إِلَّا حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ“میں نےسیدنا حضرت عمر بن خطاب کے ساتھ نماز پڑھی،اُنہوں نےنماز کے شروع میں تکبیر کے علاوہ کسی اور جگہ ہاتھ نہیں اُٹھایا۔
(مُصنّف ابن ابی شیبہ:2454)