پایا ہے کہ وہ 23رکعتیں وتر سمیت تراویح پڑھتے تھے۔
(3)ـــتیسری دلیل:حضرت عُمر کا فَتویٰ:
(1)عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ،أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِينَ رَكْعَةً۔(ابن ابی شیبہ:7682)
ترجمہ:حضرت یحیٰ بن سعیدفرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عمر بن خطابنے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو 20 رکعت تَراویح پڑھائے۔
(2)عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ أَنَّهُ قَالَ:كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِثَلاَثٍة وَعِشْرِيْنَ رَكْعَةً فِيْ رَمَضَانَ۔(مؤطا مالک:281)
ترجمہ:حضرت یزید بن رُومان فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر کے زمانہ خلافت میں رَمضان کے اندر(وتر سمیت)23رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔
(3)عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ:كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، قَالَ:وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمَئِينِ، وَكَانُوا يَتَوَكَّئُونَ عَلَى عِصِيِّهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ۔(سنن بیہقی:2/698)
ترجمہ:حضرت سائب بن یزید سے مَروی ہےکہ لوگ حضرت عمر کے دور میں رمضان المبارک کے اندر20 رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اور حضرت عثمان
کے دور میں شدّتِ قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر ٹیک لگاتے تھے۔
(4)ـــچوتھی دلیل:حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کا عَمل:
(1)عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمٰنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً۔(سنن بیہقی:2/699)