فَصَلَّى بِهِمْ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَلَمْ يُنْكِرْ أَحَدٌ عَلَيْهِ فَيَكُونُ إجْمَاعًا مِنْهُمْ عَلَى ذَلِكَ“
اور (تَراویح کے بارے میں)صحیح قول اکثر عُلماء کرام کا ہے(یعنی20 رکعات)اِس لئے کہ حضرت عُمرکے بارے میں آتا ہے کہ اُنہوں نے نبی کریمﷺکے صحابہ کرام کو رمضان کے مہینہ میں حضرت اُبیّ بن کعبکی اقتداء پر جمع کردیا تھا، چنانچہ وہ لوگوں کو ہر رات میں20 رکعت پڑھاتے، اور اِس پر کسی صحابی نے بھی اُن پر نکیر نہیں کی ، لہٰذا یہ صحابہ کرام رِضوان اللہ علیہم أجمعین کی جانب سے 20 رکعت پر اِجماع ہوگیا۔(بدائع الصنائع:1/288)
﴿ 8 رکعات تَراویح کے قائلین کے دلائل ﴾
مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح واضح اور عیاں ہوچکی ہے کہ تَراویح کی 20 ہی رکعات ہیں جس پر دَورِ صحابہ اور بعد کے تمام قرون کے فقہاء و محدّثین نے عمل کیا ہے اور اِسی وجہ سے اُمّت میں اس کو عُمومی قبولیت حاصل ہوئی ہے، تاہم اِس سب کے باوجود ہمارے مُعاشرے کے بعض لوگ اِ س متفقہ حقیقت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں اور وہ تَراویح کی 8 رکعت پڑھنے پر ہی مُصر ہیں۔
ذیل میں اُن کے دلائل کےمُختصراً جوابات ذکر کیے جارہے ہیں،تفصیل کیلئے اِس موضوع پر لکھی گئی طویل کتب کا مُطالعہ کیا جاسکتا ہے: