Deobandi Books

چار مسائل ۔ بیس بیس سے زائد دلائل

40 - 94
راوی حضرت کثیر بن مُرّہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابودرداء﷜(اِس حدیث کو سنانے کے بعد)میری جانب متوجّہ ہوئے اور میں لوگوں میں اُن کے سب سے زیادہ قریب تھا،پس اُنہوں نے فرمایا:اے کثیر !میں تو صرف یہی سمجھتا ہوں کہ اِمام جب کسی قوم کی اِمامت کرےتووہ(قراءت کرنے میں) سب کی طرف سے کافی ہے۔
(22)ـــبائیسویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عُمر﷠کا فتویٰ:
(1)”عَنْ نَافِعٍ وَأَنَسِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُمَا حَدَّثَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا أَنَّهُ قَالَ فِي الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ:«تَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ»“۔(دار قطنی:1503)
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عُمر﷠سے مَروی ہے،وہ اِمام کے پیچھے قراءت کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ تمہارے لئےاِمام کی قراءت ہی کافی ہے۔
(2)”عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا كَانَ إِذَا سُئِلَ: هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الإِمَامِ؟ يقول: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ خَلْفَ الإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَاءَةُ الإِمَامِ، وَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ لاَ يَقْرَأُ خَلْفَ الإِمَامِ“۔ (مؤطاء مالک:251)
ترجمہ: حضرت  عبد اللہ ابن عمر ﷠سے جب امام کے پیچھے قرأت کرنے کے بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے :جب تم میں سے کوئی شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو اُس کے لئے امام کی قرأت ہی کافی ہے ، اور جب اکیلے نماز پڑھے تو اُسے قرأ ت کرنی چاہیے۔حضرت نافع﷫ فرماتے ہیں کہ حضرت  عبد اللہ ابن عمر  ﷠ اِمام کے پیچھے 
قرأت نہیں کیا کرتے تھے۔
(3)” عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ كَانَ  يَنْهَى عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 8 1
4 ﴿پہلا مسئلہ﴾ ―☼☼☼قراءت خلف الامام☼☼☼― 11 1
5 (1)ـــپہلی دلیل:قرآن کریم: 13 4
6 (1)حضرت عبداللہ بن مسعود﷜کی تفسیر: 13 5
7 (2)حضرت عبداللہ بن عباس﷠کی تفسیر: 14 5
8 (3)کبار تابعین اور اہلِ تفسیر کا اتفاق: 14 5
9 سورۃ الفاتحہ بھی قرآن کریم ہی کی قراءت ہے: 15 5
10 (2)ـــدوسری دلیل: بخاری شریف: 16 4
11 (3)ـــتیسری دلیل:مُسلم شریف: 18 4
12 (4)ـــچوتھی دلیل: ترمذی: 21 4
13 (5)ـــپانچویں دلیل:ابوداؤد: 25 4
14 (6)ـــچھٹی دلیل:سنن نَسائی: 25 4
15 (7)ـــساتویں دلیل:سنن اِبن ماجہ: 27 4
16 (8)ـــآٹھویں دلیل:مؤطا اِمام مالک: 29 4
17 (9)ـــنَویں دلیل:مُسند احمد: 30 4
18 (10)ـــدَسویں دلیل:مصنّف ابن ابی شیبہ: 31 4
19 (11)ـــگیارہویں دلیل:مؤطاء اِمام محمّد: 32 4
20 (12)ـــبارہویں دلیل:شرح مَعانی الآثار: 32 4
21 (13)ـــتیرہویں دلیل:سنن دارقطنی: 33 4
22 ﴿ خلفاءِ راشدین اور دیگرصحابہ کرام کا عمل ﴾ 34 4
23 (14)ـــچودہویں دلیل:خلفاءِ راشدین کا عمل: 34 4
24 (15)ـــپندرہویں دلیل:حضرت عُمر بن خطاب﷜کا فتویٰ: 35 4
25 (16)سولہویں دلیل:حضرت عثمان﷜کا فتویٰ: 35 4
26 (17)ـــسترہویں دلیل:حضرت علی﷜کا فتویٰ: 36 4
27 (18)ـــاٹھارہویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعود﷜کا فتویٰ: 37 4
28 (19)ـــاُنیسویں دلیل:حضرت زید بن ثابت﷜کا فتویٰ: 38 4
29 (20)ـــبیسویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عباس﷜کا فتویٰ: 39 4
30 (21)ـــاکیسویں دلیل:حضرت ابودرداء﷜کا فتویٰ: 39 4
31 (22)ـــبائیسویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عُمر﷠کا فتویٰ: 40 4
32 (23)ـــتئیسویں دلیل:حضرت جابر بن عبد اللہ﷜کا فتویٰ: 41 4
33 (24)ـــچوبیسویں دلیل:حضرت علقمہ بن قیس﷜کا فتویٰ: 41 4
34 (25)ـــپچیسویں دلیل:ستر بدری صحابہ کرام﷢کا فتویٰ: 42 4
35 (26)ـــچھبیسویں دلیل:حضرت سعد﷜کا فتویٰ: 42 4
36 (27)ـــستائیسویں دلیل:حضرت عَطاء بن یَسار﷫کا فتویٰ: 42 4
37 ٭علّامہ ابن تیمیہ﷫کی رائے٭ 42 4
38 قراءت خلف الامام کے قائلین کے دلائل کے جواب 44 4
39 (1)پہلی دلیل: 44 38
40 (2)دوسری دلیل: 45 38
41 ﴿دوسرا مسئلہ﴾―☼☼☼ترک رفع یدین☼☼☼― 48 1
42 (1)ـــپہلی دلیل:قرآن کریم: 49 41
43 (2)ـــدوسری دلیل:بخاری شریف: 49 41
44 (3)ـــتیسری دلیل:مُسلم شریف: 50 41
45 (4)ـــچوتھی دلیل: ترمذی شریف: 52 41
46 امام ترمذی﷫ کا فیصلہ: 52 41
47 (5)ـــپانچویں دلیل:ابوداؤدشریف: 53 41
48 (6)ـــچھٹی دلیل:نَسائی: 54 41
49 (7)ـــساتویں دلیل:مُستخرجِ ابی عَوانۃ: 54 41
50 (8)ـــآٹھویں دلیل:مُسندِ حُمیدی: 54 41
51 (9)ـــنَویں دلیل:مُصنّف ابن ابی شیبہ: 55 41
52 (10)ـــدَسویں دلیل:طبرانی کبیر: 55 41
53 ﴿ رفعِ یدین کے بارے میں خلفاءِ راشدین اور دیگرصحابہ کرام کا عمل ﴾ 56 41
54 (11)ـــگیارہویں دلیل:حضرت صدیق اکبر اور عمر فاروق ﷠کا عمل: 56 41
55 (12)ـــبارہویں دلیل:حضرت عمر﷜کا عمل: 56 41
56 (13)ـــتیرہویں دلیل:حضرت علی ﷜کا عمل: 57 41
57 (14)ـــچودہویں دلیل:حضرت ابوہریرہ ﷜کا عمل: 57 41
58 (15)ـــپندرہویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعود﷜کا عمل: 57 41
59 (16)ـــسولہویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عمر﷠کا عمل: 57 41
60 ﴿ رفعِ یدین کے بارے میں کِبار تابعین کا عمل ﴾ 58 41
61 (17)ـــسترہویں دلیل:حضرت ابراہیم نخعی اور شعبی ﷮کا عمل: 58 41
62 (18)ـــاٹھارہویں دلیل:حضرت اَسود اور عَلقمہ ﷮کا عمل: 59 41
63 (19)ـــانیسویں دلیل:حضرت علی و عبد اللہ بن مسعود ﷠کے شاگردوں کا عمل : 59 41
64 (20)ـــبیسویں دلیل:اِمام مالک ﷫کامسلَک: 59 41
65 (21)ـــاکیسویں دلیل:اہلِ مدینہ منوّرہ کااِجماع: 60 41
66 (22)ـــبائیسویں دلیل :اہلِ کوفہ کا اِجماع: 60 41
67 (23)ـــتئیسویں دلیل :اِمام ابوحنیفہ ﷫کا مسلَک: 61 41
68 ٭رفعِ یدین کی روایات قابلِ عمل کیوں نہیں؟٭ 61 41
69 ﴿تیسرا مسئلہ﴾―☼☼☼آمین آہستہ کہنا☼☼☼― 64 1
70 (1)ـــپہلی دلیل:قرآن کریم: 64 69
71 حضرت فخر الدّین رازی﷫کی تفسیر: 66 69
72 (2)ـــدوسری دلیل: بخاری شریف : 66 69
73 (3)ـــتیسری دلیل:ابوداؤد: 68 69
74 (4)ـــچوتھی دلیل:مُسند احمد: 69 69
75 (5)ـــپانچویں دلیل:مُستدرکِ حاکم: 69 69
76 (6)ـــچھٹی دلیل:مسند ابوداؤد طیالسی: 70 69
77 سفیان ثوری﷫اورشُعبہ﷫کی روایت کا تعارض : 70 69
78 ﴿آمین بالسّر کی روایت کے راجح ہونے کی وجوہات﴾ 71 69
80 ﴿حضرت شُعبہ﷫کی روایت پر وارد ہونے والے اِشکالات اور اُن کے جوابات﴾ 73 69
81 (1)۔۔۔پہلا اِشکال: 74 80
82 جواب: 74 80
83 (2)۔۔۔دوسرا اِشکال: 75 80
84 جواب: 75 80
85 (3)۔۔۔تیسرا اِشکال: 75 80
86 جواب: 75 80
87 ﴿ خلفاءِ راشدین اور دیگرصحابہ کرام کا عمل ﴾ 76 69
88 (7)ـــساتویں دلیل:حضرت عُمر اورحضرت علی﷠کا عمل: 76 69
89 (8)ـــآٹھویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعود﷜کا عمل: 76 69
90 (9)ـــنَویں دلیل:حضرت ابراہیم نخعی﷫کا قول و عَمل: 77 69
91 ﴿چوتھا مسئلہ﴾―☼☼☼ 20 رَکعات تَراویح☼☼☼― 78 1
92 (1)ـــپہلی دلیل:نبی کریمﷺکا عَمل: 79 91
93 (2)ـــدوسری دلیل: حضرات صحابہ کرام﷢کا عَمل: 80 91
94 (3)ـــتیسری دلیل:حضرت عُمر ﷜کا فَتویٰ: 81 91
95 (4)ـــچوتھی دلیل:حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کا عَمل: 81 91
96 (5)ـــپانچویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن مسعود﷜کا عَمل: 82 91
97 (6)ـــچھٹی دلیل:حضرت اُبَی بن کعب﷜کا عَمل: 83 91
98 (7)ـــساتویں دلیل: حضرات تابعین﷭کا عَمل: 83 91
99 (8)ـــآٹھویں دلیل:حضرت حارِث﷫کا عَمل: 83 91
100 (9)ـــنویں دلیل:حضرت ابوالبختری﷫کا عَمل: 84 91
101 (10)ـــدَسویں دلیل:حضرت علی بن رَبیعہ﷫کا عَمل: 84 91
102 (11)ـــگیارہویں دلیل:حضرت شُتیر بن شَکل﷫ کا عَمل: 84 91
103 (12)ـــبارہویں دلیل:حضرت سُوید بن غفلہ﷫کا عَمل: 84 91
104 (13)ـــتیرہویں دلیل:حضرت ابنِ ابی مُلیکہ﷫ کا عَمل: 85 91
105 (14)ـــچودہویں دلیل:فقہاء کرام اور محدّثینِ عظام کے فتاویٰ: 85 91
106 ٭اِمام شافعی ﷫ فرماتے ہیں: 85 105
107 ٭اِمام ترمذی﷫فرماتے ہیں : 85 105
108 ٭محدّثِ عظیم،شارِحِ مُسلم علّامہ نووی﷫فرماتے ہیں : 86 105
109 ٭علّامہ ابن عبد البر مالکی﷫فرماتے ہیں : 86 105
110 ٭علّامہ ابنِ تیمیہ ﷫فرماتے ہیں : 86 105
111 ٭علّامہ انور شاہ کشمیری﷫فرماتے ہیں : 87 105
112 ٭علّامہ کاسانی﷫فرماتے ہیں: 87 105
113 ﴿ 8 رکعات تَراویح کے قائلین کے دلائل ﴾ 88 91
114 ٭(1)ـــپہلی دلیل اور اُس کا جواب: 89 113
115 ٭(1)ـــدوسری دلیل اور اُس کا جواب: 92 113
116 ٭(3)ـــتیسری دلیل اور اُس کا جواب: 93 113
Flag Counter