اِمام حاکمنےاِس حدیث کو صحیح قراردیتے ہوئے اِسے شیخین کی شرط کے مطابق قرار دیا ہےاور اِمام ذھبینے بھی اس کی صحت کی تصدیق فرمائی ہے۔
(6)ـــچھٹی دلیل:مسند ابوداؤد طیالسی:
”حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،قَالَ:أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ،قَالَ:سَمِعْتُ حُجْرًا أَبَا الْعَنْبَسِ قَالَ:سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ وَائِلٍ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ وَائِلٍ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَرَأَ{غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ}قَالَ:«آمِينَ»خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ“۔(مسند ابوداؤد الطیالسی:1117)
ترجمہ:حضرت شُعبہ سے مَروی ہے کہ سلمہ بن کُہیل فرماتے ہیں کہ میں نے حُجر ابو العنبَس سے سنا ہے وہ فرمارہے تھے کہ میں نے علقمہ بن وائل سے سنا ،وہ(اپنے والد) حضرت وائل بن حُجر سے نقل کرتے ہیں جبکہ(حضرت حُجر ابو العنبَس کے قول کے مطابق) میں نے خود بھی حضرت وائل بن حُجر سے سنا ہے کہ اُنہوں نے نبی کریمﷺکے ساتھ نماز پڑھی،جب آپﷺنے(سورۃا لفاتحہ کے اختتام پر) ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾پڑھاتوآہستہ آواز میں آمین کہا ۔
سفیان ثوریاورشُعبہکی روایت کا تعارض :
حضرت وائل بن حُجرکی مذکورہ بالا روایت حدیث کی کئی معتبرکتابوں میں موجود ہے، اِس کو حضرت سُفیان ثوریاوراِمام شُعبہدونوں ہی نے نقل کیا ہے، حضرت شُعبہ کی روایت میں آمین آہستہ کہنے کا تذکرہ ہے جبکہ حضرت سُفیان ثوریزور سے آمین کہنا نقل کرتے ہیں،اور دونوں ہی کی روایت کردہ حدیث صحیح ہے ،اس میں صحت و ضعف کا کوئی فرق نہیں ،لہٰذاروایات کے اِس تعارض کو دور