عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ،فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ“۔(بخاری:828)
ترجمہ:حضرت محمد بن عطاءسے مَروی ہے کہ وہ نبی کریمﷺکے بہت سے صحابہ کرامکے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے،وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی کریمﷺکی نماز کا تذکرہ کیا تو حضرت ابوحُمید ساعدیفرمانے لگے:میں رسول اللہﷺکی نماز کو تم سب سےزیادہ یاد رکھنے والا ہوں، میں نےآپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر(تحریمہ)کہتے تو اپنے ہاتھ کندھوں کے برابر لے جاتےاورجب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر جمادیتے،پھر اپنی کمر(مبارک)جھکاکر سر اورگردن کے برابر کردیتے،پھر رکوع سے سر اُٹھاکر سیدھے کھڑے ہوجاتے،حتی کہ آپ کی کمر کی ہر پسلی اپنی جگہ پر آجاتی۔
وضاحت:مندرجہ بالاحدیث میں حضرت ابو حمیدنےبہت سے صحابہ کرام کی موجودگی میں فرمایا کہ مجھےحضورﷺ کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے،پھر اُنہوں نے آپﷺکی نماز کی کیفیت ذکر کرتے ہوئے رکوع میں جاتے ہوئے یا رکوع سے کھڑے ہوکر رفعِ یدین کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف تکبیرِ تحریمہ کے وقت ”رفعِ یدین“ کا ذکر فرمایا ۔
(3)ـــتیسری دلیل:مُسلم شریف:
”عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:«مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟اُسْكُنُوا فِي