20 رکعت تَراویح اور تین رکعت وِتر پڑھایا کرتے تھے۔(أخرجہ محمّد بن نصر المَروَزی فی قیام اللیل و قیامِ رَمضان:221)(عُمدۃ القاری:11/127)
(6)ـــچھٹی دلیل:حضرت اُبَی بن کعبکا عَمل:
عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ:كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِينَةِ عِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:7684)
ترجمہ:حضرت عبد العَزیز بن رُفیعفرماتے ہیں کہ مدینہ منوّرہ میں حضرت اُبَی بن کعب لوگوں کو ماہِ رَمضان میں 20 رکعت تَراویح اور تین رکعت وِتر پڑھایا کرتے تھے۔
(7)ـــساتویں دلیل: حضرات تابعینکا عَمل:
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ:كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً،قَالَ:وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمَئِينِ،وَكَانُوا يَتَوَكَّئُونَ عَلَى عِصِيِّهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ۔(سنن بیہقی:2/698)
ترجمہ:حضرت سائب بن یزید سے مَروی ہےکہ لوگ حضرت عمر کے دورِ خلافت میں رمضان المبارک کے اندر20رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اور حضرت عثمان کے دور میں شدّتِ قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر ٹیک لگاتے تھے۔
(8)ـــآٹھویں دلیل:حضرت حارِثکا عَمل:
عَنِ الْحَارِثِ:أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ بِاللَّيْلِ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً،وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ، وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّكُوعِ۔(ابن ابی شیبہ :7685)
ترجمہ : حضرت حارث سے مَروی ہے کہ وہ رمضان میں لوگوں کو20 تراویح اور 3 وتر پڑھاتے تھے اور رُکوع سے قبل قنوت پڑھتے تھے۔