لگاکر بیٹھے،اورصبح تک بیٹھے رہےپھر گھر چلے گئے،ہم نے نبی کریمﷺسے عرض کیا یا رسول اللہ!گذشتہ شب ہم مسجد میں جمع ہوئے تھے اوریہ اُمید لگاکر بیٹھے تھے کہ آپ ہمیں نماز پڑھائیں گے،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:مجھے اِس بات کا خوف تھا کہ کہیں یہ(تَراویح)تم پر فرض نہ ہوجائے۔
جواب:حدیثِ مذکور ضعیف ہے اور اِس کے ضعف پر جمہورمحدّثین کا اِتفاق ہے لہٰذا اِس حدیث سے اِستدلال کرتے ہوئے دوسری کثیر اور صحیح روایات کو ترک کرنا کسی بھی طور پر درست نہیں ۔اورحدیث کے ضعیف ہونےکی وجہ یہ ہے کہ اِس حدیث کے راوی”عیسیٰ بن جاریہ“ضعیف ہیں ،چنانچہ ائمّہ جرح و تعدیل نے انہیں ”مُنکر الحدیث“ اور ضعیف قرار دیاہے۔(میزان الاعتدال:3/13)
نیز اِس حدیث کو حضرت جابرسے نقل کرنے میں عیسی بن جاریہ متفرّد ہیں ،نہ کسی اور راوی نے اِس حدیث کو حضرت جابرسے نقل کیا ہےاور نہ ہی کسی اور صحابی سے اِس کا کوئی شاہد منقول ہے،لہٰذا اِس کو قابلِ اِستدلال قرار نہیں دیا جاسکتا۔
٭(3)ـــتیسری دلیل اور اُس کا جواب:
”مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ قَالَ:أَمَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ وَتَمِيمًا الدَّارِيَّ أَنْ يَقُومَا لِلنَّاسِ بِإِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً“۔(مؤطاء مالک280)
حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عُمر نے حضرت اُبی بن کعب