(6)ـــچھٹی دلیل:نَسائی:
”عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ:«أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً»“۔
ترجمہ:حضرت علقمہفرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعودنے ایک دفعہ لوگوں سے اِرشاد فرمایا:کیامیں تمہیں نبی کریم ﷺکی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں ؟ اُس کے بعدحضرت عبد اللہ بن مسعود نے نماز پڑھی اور صرف ایک ہی مرتبہ تکبیر (یعنی تکبیرِ تحریمہ ) کہتے ہوئے رفعِ یدین کیا ۔(نَسائی:1058)
(7)ـــساتویں دلیل:مُستخرجِ ابی عَوانۃ:
”عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ:حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ لَا يَرْفَعُهُمَا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ:وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ“۔
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو ہاتھ اُٹھاتے یہاں تک کہ اُسے کندھوں تک اُٹھاتے ۔ اور جب آپ کا اِرادہ رکوع کرنے کا اور رکوع سے سر اُٹھانے کا ہوتا تو ہاتھ نہیں اُٹھاتے،اور بعض حضرات نے کہا کہ دونوں سجدوں کے درمیان ہاتھ نہیں اُٹھاتے ، اور معنی ایک ہی ہے۔(مستخرج ابی عوانہ:1572)
(8)ـــآٹھویں دلیل:مُسندِ حُمیدی:
علّامہ حُمیدیجوکہ اِمام بخاریکے بھی اُستاذ ہیں ،اُن کی مُسند میں ہے: