صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يجَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلى الله عَلَيه وَسَلم بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَاةِ حِيْنَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ “۔ (مؤطاء مالک:250)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺکسی جہری نماز سے فارغ ہوئےتو فرمایا:کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے پیچھے قراءت کی ہے؟ایک صحابی نے عرض کیا :جی ہاں! یا رسول اللہ!(ﷺ)۔آپ ﷺنے فرمایا:جبھی تو میں کہوں کہ قرآن کریم کی قراءت میں مجھ سے جھگڑا کیوں کیا جارہا ہے؟راوی کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے اِس اِرشاد کے سننے کے بعد لوگوں نے آپﷺکے پیچھے اُن نمازوں میں قراءت ترک کردی جن میں آپﷺ جہر کیا کرتے تھے۔
(9)ـــنَویں دلیل:مُسند احمد:
(1)”عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، وَإِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ فَأَنْصِتُوا“۔ (مسند احمد:19723)
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعریفرماتے ہیں کہ ہمیں نبی کریمﷺنے نماز سکھائی اور فرمایا: جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم میں سے کسی ایک کو تمہاری امامت کرنی چاہیئے اور جب امام تلاوت کرے تو تم خاموش رہو۔
(2)”عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:هَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعِي آنِفًا ؟ قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ ، فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ