٭(1)ـــپہلی دلیل اور اُس کا جواب:
”عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: «مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا“۔(بخاری:2013)
حضرت ابوسلمہ بن عبد الرحمننے حضرت عائشہ صدیقہ سے دریافت کیا کہ رمضان المُبارک میں نبی کریمﷺکی نماز کیسی ہوتی تھی؟ حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا:آپﷺرمضان اور رمضان کے علاوہ میں 11 رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے،آپﷺپہلے چار رکعت پڑھتے،اُن11 رکعتوں کے بارے میں نہ پوچھو کہ وہ کتنی حسین اور کتنی طویل ہوتی تھیں،پھر 11 رکعت پڑھتے،کچھ نہ پوچھو کہ وہ کتنی حَسین اور کتنی طَویل ہوتی تھیں،پھر 3رکعت وِتر پڑھتے تھے۔
8 رکعت تَراویح کے قائلین مذکورہ بالا حدیث سے اِستدلال کرتے ہیں اور اُن کے نزدیک حدیثِ مذکور میں بیان کردہ آٹھ رکعات تَراویح کی بیان کی گئی ہیں۔
جواب:حدیثِ مذکور کے مُختلف جوابات دیے گئے ہیں ،ذیل میں بالترتیب اُن کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:
(1)ـــحدیثِ مذکور مضطرب ہونے کی وجہ سے قابلِ اِستدلال نہیں اِس لئے کہ خود