نہیں بلکہ اُس کا دل سےسمجھنا اور تصوّر کرنا مُراد ہے ،اورقراءت خلف ا الاِمام نہ کرنے والوں کے نزدیک بھی اِمام کے پیچھے اِس طرح سورۃ الفاتحہ کی قراءت کرنا کہ دل میں اُس کا خیال اور تصوّر جمایا جائے ،یہ بالکل درست ہے ۔(اِعلاء السنن:4/62)
(5)ـــپانچویں دلیل:ابوداؤد:
”عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ:«هَلْ قَرَأَ مَعِيَ أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟»، فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:«إِنِّي أَقُولُ مَالِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟»قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ“۔(ابوداؤد:626)
ترجمہ:حضرت ابوہریرہسے مَروی ہے کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺکسی جہری (بلند آواز سے پڑھی جانے والی) نماز سے فارغ ہوئےتو فرمایا:کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے پیچھے قراءت کی ہے؟ایک صحابی نے عرض کیا :جی ہاں! یا رسول اللہ! (ﷺ)۔آپ ﷺنے فرمایا:جبھی تو میں کہوں کہ قرآن کریم کی قراءت میں مجھ سے جھگڑا کیوں کیا جارہا ہے؟۔نبی کریمﷺسے اِس اِرشاد کے سننے کے بعد لوگوں نے آپﷺکے پیچھے اُن نمازوں میں قراءت ترک کردی جن میں آپﷺجہر کیا کرتے تھے۔
(6)ـــچھٹی دلیل:سنن نَسائی:
(1)”عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّمَا جُعِلَ