وضاحت:حدیثِ مذکور میں اِس بات کی صراحت موجود ہے کہ نبی کریمﷺ نماز میں سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کرتے ہوئے”وَلَا الضَّالِّينَ“سے فارغ ہوکرسکتہ یعنی توقّف فرمایا کرتے تھے،اگر آپ کا آواز سے آمین کہنے کا معمول ہوتا تو صحابی اُس کو بھی سکتے سے پہلے ضرور ذکر کرتے ،لیکن حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں اِس سے معلوم ہواکہ نبی کریمﷺبآوازِ بلند آمین نہیں کہا کرتے تھے۔
(4)ـــچوتھی دلیل:مُسند احمد:
”عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ وَائِلٍ،أَوْ سَمِعَهُ حُجْرٌ، مِنْ وَائِلٍ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ:صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَرَأَ:{غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ}قَالَ:”آمِينَ“ وَأَخْفَى بِهَا صَوْتَهُ “۔ (مسند احمد:18854)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر فرماتے ہیں : نبی کریم ﷺنے ہمیں نماز پڑھائی اور جب سورہ فاتحہ ختم کی تو آہستہ آواز میں آمین کہا۔
(5)ـــپانچویں دلیل:مُستدرکِ حاکم:
”عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ:{غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ}قَالَ: «آمِينَ»يَخْفِضُ بِهَا صَوْتَهُ“۔ (مستدرکِ حاکم:2913)
ترجمہ:حضرت علقمہ بن وائل اپنے والدحضرت وائل بن حجر سے نقل کرتے ہیں کہ اُنہوں نےاُنہوں نے نبی کریمﷺکے ساتھ نماز پڑھی،آپﷺنے جب﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾کہا تو آہستہ آواز میں آمین کہا ۔