(4)ـــچوتھی دلیل: ترمذی شریف:
”عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ:قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ:«أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ».وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ“۔(ترمذی،رقم الحدیث:257)
ترجمہ:حضرت علقمہفرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعودایک دفعہ لوگوں سے فرمانے لگے:میں تمہیں نبی کریم ﷺکی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں ؟ اُس کے بعدحضرت عبد اللہ بن مسعود نے نماز پڑھی اور صرف پہلی مرتبہ تکبیر میں ہاتھوں کو اٹھایا۔اس کے بعد اِمام ترمذینے فرمایا:اور رفع یدین کے باب میں حضرت براء بن عازبسے بھی حدیث مَروی ہے۔
امام ترمذی کا فیصلہ:
حضرت عبد اللہ بن مسعودکی رفعِ یدین کو ترک کرنے سے متعلّق مذکورہ بالا حدیث کے بارے میں اِمام ترمذیفرماتے ہیں:
”حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ،وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ،وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ“۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعودکی حدیث حسن ہے اور بےشمار اہلِ علم اور صحابہ کرام اور تابعین اسی کے قائل ہیں اور یہی حضرت سفیان ثوری اور اہلِ کوفہ کا قول ہے۔(یعنی نماز میں صرف تکبیرِ تحریمہ کے وقت رفعِ یدین کیا جائے گا،اس کے علاوہ نہیں)۔(ترمذی،رقم الحدیث:257)