کے پیچھے قراءت کرتا ہےاُس کا مٹی یا اَنگارہ سے بھرجائے۔ (مصنّف عبد الرزاق:2808)
(25)ـــپچیسویں دلیل:ستر بدری صحابہ کرامکا فتویٰ:
”قَالَ الشَّعْبي: أدْرَكْتُ سَبعِيْنَ بَدرِيّاً كُلُّهُمْ يَمْنَعُونَ الْمُقْتَدِي عَنِ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الْإِمَامِ“۔ (تفسیرروح المَعانی:5/142)
ترجمہ:اِمام شعبیفرماتے ہیں :میں نے ستر بدری صحابہ کرام کو پایا ہے کہ وہ سب کے سب مقتدی کو اِمام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(26)ـــچھبیسویں دلیل:حضرت سعدکا فتویٰ:
”عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي نِجَادٍ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ:«وَدِدْتُ أَنَّ الَّذِي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي فِيهِ جَمْرَةٌ»“۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:3782)
ترجمہ:حضرت سعدفرماتے ہیں کہ میں تو یہ چاہتا ہوں کہ وہ شخص جو اِمام کے پیچھے پڑھتا ہے اُس کے منہ میں انگارہ ہو۔
(27)ـــستائیسویں دلیل:حضرت عَطاء بن یَسارکا فتویٰ:
”عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَيُجْزِي عَمَّنْ وَرَاءَ الْإِمَامِ قِرَاءَتُهُ فِيمَا يَرْفَعُ بِهِ الصَّوْتَ وَفِيمَا يُخَافِتُ؟ قَالَ: «نَعَمْ»“۔(مصنّف عبد الرزاق:2818)
ترجمہ : حضرت ابن جُریجفرماتے ہیں کہ میں نےحضرت عَطاءسے دریافت کیا کہ کیا اِمام کے پیچھے جہری و سری تمام نمازوں میں مقتدی کیلئے اِمام کی قراءۃ
کافی ہوجائے گی؟ اُنہوں نے فرمایا: جی ہاں!! (کافی ہوجائے گی)
٭علّامہ ابن تیمیہکی رائے٭
جہری نماز میں اِمام کے پیچھے قراءت کرنے کے بارے میں علّامہ ابن تیمیہ نے