تھے۔ (مصنّف عبد الرزاق:2806)
(19)ـــاُنیسویں دلیل:حضرت زید بن ثابتکا فتویٰ:
(1)”عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ،فَقَالَ:لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ“۔ (مسلم:577)
ترجمہ:حضرت عطاء بن یَسارسے مَروی ہے کہ اُنہوں نے حضرت زید بن ثابت سےاِمام کے ساتھ قراءت کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا:اِمام کے ساتھ کسی بھی قسم کی قراءت نہیں ۔
(2)”عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ:«لَا قِرَاءَةَ خَلْفَ الْإِمَامِ»“۔ (ابن ابی شیبہ:3783)
ترجمہ:حضرت زید بن ثابتفرماتے ہیں اِمام کے پیچھے قراءت نہیں کی جائے گی۔
(3)”عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ:«مَنْ قَرَأَ مَعَ الْإِمَامِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ»“
ترجمہ:حضرت موسیٰ بن سعیدحضرت زید بن ثابتکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :”مَنْ قَرَأَ مَعَ الْإِمَامِ فَلَا صَلَاةَ لَهُ“جو اِمام کے ساتھ قراءت کرے اُس کی نماز (کامل)نہیں ہوتی۔ (مصنّف عبد الرزاق:2802)
(4)”عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا «كَانَا لَا يَقْرَآنِ خَلْفَ الْإِمَامِ»“۔ (مصنّف عبد الرزاق:2815)
ترجمہ:حضرت ابن ذکوانفرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبد اللہ بن عمردونوں اِمام کے پیچھے قراءت نہیں کیا کرتے تھے۔
(5)”عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ مِقْسَمٍ أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَجَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنهُمْ ، فَقَالُوا : «لَا تَقْرَءُوا خَلْفَ الْإِمَامِ فِي