نےامام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع فرمایا ہے۔راوی حضرت عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ہمارے بہت سے مشائخ نے مجھے حضرت علیکا یہ اِرشاد سنایا ہے کہ جس نے امام کے پیچھے قراءت کی اُس کی نماز ہی نہیں ہوگی، اور حضرت موسیٰ بن عقبہ نے مجھے خبر دی ہے کہ نبی کریمﷺ،حضرت ابوبکر صدیق،حضرت عمر اور حضرت عثمان امام کے پیچھے قراءت کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔
(15)ـــپندرہویں دلیل:حضرت عُمر بن خطابکا فتویٰ:
(1)موطّاء امام محمد میں حضرت عمرکا یہ قول نقل کیا گیا ہے:”لَيْتَ فِي فَمِ الذي يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ حَجَرًا“کاش! کہ اُس شخص کے منہ میں پتھر ڈال دیے جائیں جو امام کے پیچھے قراءت کرتا ہے۔ (موطّاء امام محمد:98)
(2)”قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:«تَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ»“۔( ابن ابی شیبہ:3884)
ترجمہ:حضرت عُمر فرماتے ہیں:تمہارے لئے اِمام کی قراءت ہی کافی ہے۔
(3)قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:لَا يُقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ جَهَرَ أَوْ لَمْ يَجْهَرْ۔ (القراءۃ خلف الامام للبیہقی:ص209)
ترجمہ:حضرت عمر بن خطابفرماتے ہیں :امام کے پیچھے قراءت نہیں کی جائے گی خواہ امام اونچی آواز سے تلاوت کرے یا نہ کرے۔
(16)سولہویں دلیل:حضرت عثمانکا فتویٰ:
”عَنْ عَطَاءً الْخُرَاسَانِيِّ قَالَ:كَتَبَ عُثْمَانُ إِلَى مُعَاوِيَةَ:إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوافَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
:لِلْمُنْصِتِ الَّذِي لَا يَسْمَعُ مِثْلُ أَجْرِ السَّامِعِ الْمُنْصِتِ“۔(القراءۃ خلف الامام للبیہقی:137)