قراءت خلف الامام کے قائلین کے دلائل کے جواب
(1)پہلی دلیل:
”عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،قَالَ:صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ القِرَاءَةُ،فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:«إِنِّي أَرَاكُمْ تَقْرَءُونَ وَرَاءَ إِمَامِكُمْ» قَالَ: قُلْنَا:يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِيْ وَاللَّهِ،قَالَ:«لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِأُمِّ القُرْآنِ، فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا»“۔(ترمذی:311)
ترجمہ:محمّد بن اسحاق مکحول سے،اور وہ محمود بن رَبیع سےاور وہ حضرت عُبادہ بن صامت سےنقل کرتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺنے صبح کی نماز پڑھائی توآپ ﷺپر قرآن کریم کی قراءت کرنا بوجھل ہوگیا،پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تواِرشاد فرمایا:میں تمہیں دیکھ رہا تھا کہ تم لوگ اِمام کے پیچھے قراءت کررہے تھے۔ہم نےعرض کیا:یا رسول اللہ!جی ہاں،اللہ کی قسم!(ہم آپ کے پیچھے قراءت کررہے تھے)آپﷺنےاِرشادفرمایا:سورۃ الفاتحہ کے علاوہ(اِمام کےپیچھے) قراءت نہ کیا کرو،کیونکہ اُس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس نےسورۃ الفاتحہ نہیں پڑھی۔
جواب:
محمّد ابن اسحاق راوی کی مذکورہ بالا روایت اگرچہ اِمام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ کے پڑھنے پر
صراحۃً دلالت کرتی ہے،لیکن بالاتفاق ضعیف ہےچنانچہ علّامہ البانی نے بھی اِسے ضعیف قرار دیا ہے۔دیکھئے: (صحیح و ضعیف سنن الترمذی)پس ضعیف ہونے کی وجہ سے یہ حدیث قابلِ اِستدلال نہیں ،لہٰذا اسےقراءت خلف الاِمام کے مسئلہ پر دلیل کے