﴿چوتھا مسئلہ﴾―☼☼☼ 20 رَکعات تَراویح☼☼☼―
20 رکعت تراویح اُمّت کا ایک اجماعی اور اِتفاقی مسئلہ ہے ، اِس میں 8 رکعات کا قول اختیار کرناکسی بھی اِمام کا مسلَک نہیں اور نہ ہی صحابہ و تابعین اور فقہاء و مجتہدین میں کبھی اِس کا کوئی قائل رہا ہے ،لہٰذا اس مسئلہ کو محض فقہی اور مسلَکی اختلاف کی نوعیت نہیں دی جاسکتی، اِس لئے کہ یہ اِجماعِ اُمّت کی صریح خلاف ورزی اور سَوادِ اَعظم کی کھلی مُخالفت ہے،اِس کی وجہ سے روزانہ تَراویح کی 12 رکعات ترک کرنے کا گناہ ہوتا ہے،جس سےاجتناب ضروری ہے ۔
اِمام مالکسے تَراویح کی رکعات کے بارے میں دو قول منقول ہیں: ایک قول جمہور کے مطابق یہ ہے کہ وتر کے علاوہ تَراویح کی 20 رکعات ہیں جبکہ دوسرا قول وتر کے علاوہ 36 رکعات کا ہے۔اِمام ابوحنیفہ،اِمام شافعی اوراِمام احمد بن حنبلکے نزدیک وتر کے علاوہ تراویح کی بیس رکعات ہیں۔(بدایۃ المجتہد:1/219)(شامیہ :2/45)
اِس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ تراویح کی صرف 8 ہی رکعات ہیں ، یہ جمہور صحابہ کرام ،تابعین و تبع تابعین ، فقہاء ومحدّثین ،ائمہ اربعہ و مجتہدینِ امّت ، شرق و غرب کے تمام اہلِ علم کے اتفاق اور اِجماع کے سراسر خلاف ہے ، جس کی دلائل کے اعتبار سے کوئی قوّت اور حیثیت نہیں ۔ایک اَدنیٰ عقل و دانش کا حامل شخص بھی اِس حقیقت کو بخوبی جانتا اور سمجھتا ہے کہ جس مسئلہ پر حضرات صحابہ کرام کا اِجماع ہو، ائمہ اربعہ اُس مسئلہ پر متفق ہوں،اور ہر زمانے کے فقہاء و محدّثین اُس کے قائل رہے