شَيْءٍ مِنَ الصَّلَوَاتِ»“۔ (شرح معانی الآثار للطحاوی:1312)
ترجمہ: حضرت عُبید اللہ بن مِقسمفرماتے ہیں کہ اُنہوں نے حضرت عبد اللہ بن عُمر،حضرت زید بن ثابت اور حضرت جابر بن عبد اللہ سے (اِمام کے پیچھے قراءت کرنے کے بارے میں)دریافت کیا،تو اِن سب نے یہی فرمایا:اِمام کے پیچھےکسی بھی نماز میں مت پڑھو۔
(20)ـــبیسویں دلیل:حضرت عبد اللہ بن عباسکا فتویٰ:
”عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُمَا أَقْرَأُ وَالْإِمَامُ بَيْنَ يَدَيَّ. فَقَالَ:«لَا»“۔ (شرح معانی الآثار للطحاوی:1316)
ترجمہ:حضرت ابوحمزہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسسے دریافت کیا کہ کیا میں قراءت کرسکتا ہوں جبکہ اِمام میرے سامنے ہو ؟حضرت عبد اللہ بن عباسنے فرمایا: نہیں ۔
(21)ـــاکیسویں دلیل:حضرت ابودرداءکا فتویٰ:
”عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ يَقُولُ:سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ».فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ:وَجَبَتْ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ: يَا كَثِيرُ مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا وَقَدْ كَفَاهُمْ“۔(دار قطنی:1505)
ترجمہ:حضرت ابودرداءفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسے دریافت کیا کہ
کیاہر نماز میں قراءت ہے،آپﷺنے فرمایا:ہاں !(ہر نماز میں قراءت ضروری ہے)۔اَنصار میں سے ایک شخص نے کہا: یہ(قراءت)تو واجب ہوگئی۔حدیث کے