ہوسکتی ہیں،چنانچہ حضرت عَلی کرّم اللہ وجہہ کو ”اَبو الحَسن“بھی کہا جاتا ہے اِسی طرح اُنہیں ”اَبو التّراب“بھی کہتے ہیں ، پس اِسی طرح حضرت حُجرکی کنیت جس طرح ”ابو العَنبس“تھی اِسی طرح اُنہیں ”ابو السکن“بھی کہا جاتا تھا،فلا اِشکال۔
(2)۔۔۔دوسرا اِشکال:حضرت شُعبہنےحضرت حُجر اور وائل بن حُجر کے درمیان ”علقمہ“کا واسطہ بھی ذکر کیا ہے،حالآنکہ یہ واسطہ ذکر کرنا درست نہیں کیونکہ حضرت حُجر نے یہ روایت براہِ راست وائل بن حجرسے نقل کی ہے ۔
جواب:حضرت حُجر کی یہ روایت دونوں سے منقول ہے ،اوّلاً اُنہوں نے حضرت علقمہ کے واسطہ سے یہ روایت نقل کی تھی اور پھر بعد میں اُنہوں نے براہِ راست حضرت وائل بن حُجرسے بھی یہ روایت سن لی تھی اِس طرح اُن کی سند عالی ہوگئی تھی ، لہٰذا اُن کی یہ روایت براہِ راست بھی مَروی ہے اور علقمہ کے واسطہ سے بھی ،چنانچہ مسند احمد اور مسند ابوداؤد طیالسی کی روایت جو ماقبل ذکر کی گئی ہے اُس میں یہ روایت دونوں طرح سے منقول ہے،اور اس میں اس کی صَراحت بھی موجود ہے کہ یہ روایت اُنہوں نے حضرت عَلقمہ سے بھی سنی ہے اور حضرت وائل بن حُجرسےبراہِ راست بھی سماع کیا ہے ،فلا اِشکال۔(مسند احمد:18854)(مسند ابوداؤد الطیالسی:1117)
(3)۔۔۔تیسرا اِشکال:حضرت شُعبہنے”خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ“کے الفاظ نقل کیے ہیں،جبکہ صحیح لفظ ”مَدَّ بِهَا صَوْتَهُ“ہے ،جیساکہ حضرت سفیان نے نقل کیا ہے۔
جواب:یہ کہنا توبعینہٖ اپنے دعوے کو دلیل میں پیش کرنا ہے ،کیونکہ یہی تو وہ متنازع فیہ معاملہ ہے جس میں حضرت سفیان اور حضرت شُعبہکی روایات کا تعارض ہے