اُٹھاتے ہوئے دیکھا۔(مصنّف ابن ابی شیبۃ:2452)
(2)حضرت مُجاہد فرماتے ہیں:”صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فَلَمْ يَكُنْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِلَّا فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ“میں نے حضرت عبد اللہ ابن عمرکے پیچھے نماز پڑھی ،اُنہوں نے نماز کی صرف تکبیرِ تحریمہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو اُٹھایا۔(طحاوی:1357)
﴿ رفعِ یدین کے بارے میں کِبار تابعین کا عمل ﴾
(17)ـــسترہویں دلیل:حضرت ابراہیم نخعی اور شعبی کا عمل:
(1)حضرت اسودفرماتے ہیں:”رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ تَكْبِيرَةٍ ،ثُمَّ لَا يَعُودُ، قَالَ: وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، وَالشَّعْبِيَّ يَفْعَلَانِ ذَلِكَ“ میں نے حضرت عمرکو دیکھا کہ وہ پہلی تکبیر(تکبیرِ تحریمہ)میں اپنے ہاتھ اُٹھاتے پھر دوبارہ (آخر تک)نہیں اُٹھاتے،راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی اور حضرت شعبیکو بھی دیکھا کہ وہ بھی اِسی طرح کرتے تھے۔(طحاوی:1364)
(2)حضرت شعبیکے بارے میں منقول ہے:”أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّكْبِيرِ،ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا“ وہ صرف پہلی تکبیر (یعنی تکبیرِ تحریمہ)میں ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر (آخر تک)نہیں اُٹھاتے۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2444)
(3)حضرت ابراہیم نخعیفرماتے ہیں:”لَا تَرْفَعْ يَدَيْكَ فِي شَيْءٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَّا فِي الِافْتِتَاحَةِ الْأُولَى“ نمازکے شروع میں (تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے ) ہاتھ اُٹھاؤ اور اس کے علاوہ نماز کے کسی بھی رکن میں مت اُٹھایا کرو۔(مصنّف ابن ابی شیبہ:2447)