خاموش رہو،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے۔
(2)حضرت عبداللہ بن عباسکی تفسیر:
رئیس المفسّرین حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس نے بھی مذکورہ آیت کی تفسیر میں اسے فرض نماز کی قراءت قرار دیا ہے،چنانچہ ملاحظہ ہو:(وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ)فِی الصَّلَوةِ الْمَکْتُوْبَةِ (فَاسْتَمِعُوا لَهُ) اِلَی قِرَاءَتِهِ (وَأَنْصِتُوا)لِقِرَاءَتِهِ۔
ترجمہ:اور جب قرآن کریم فرض نماز میں پڑھاجائے تو اِمام کی قراءت کی جانب کان لگائے رہو اور اُس کی قراءت کے وقت خاموش رہو۔(سورۃالاعراف:204)
(3)کبار تابعین اور اہلِ تفسیر کا اتفاق:
اِمام احمد بن حنبل نےکئی تابعین عظام سے اِس کی آیت کی تفسیر میں یہی نقل کیا ہے کہ یہ آیت نماز کے بارے میں ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں :
”فَالنَّاسُ عَلَى أَنَّ هَذَا فِي الصَّلَاةِ.قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَالْحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ،وَمُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ، وَالزُّهْرِيُّ: إنَّهَا نَزَلَتْ فِي شَأْنِ الصَّلَاةِ.وَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ،وَأَبُو الْعَالِيَةِ:كَانُوا يَقْرَءُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ، فَنَزَلَتْ:{وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ}وَقَالَ أَحْمَدُ فِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُد:أَجْمَعَ النَّاسُ عَلَى أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ فِي الصَّلَاةِ.وَلِأَنَّهُ عَامٌّ فَيَتَنَاوَلُ بِعُمُومِهِ الصَّلَاةَ“۔(المُغنی لابن قدامۃ:1/404)(مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ:18/20)
ترجمہ: بہت سے لوگوں کے نزدیک یہ آیت نماز کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، چنانچہ حضرت سعید بن مسیّب،حضرت حسن بصری ،حضرت ابراہیم نخعی،حضرت محمّد بن کعب،حضرت اِمام زہریسب کا یہی کہنا ہے کہ یہ آیت نماز کے بارے میں نازل