جاسکتا ،اور کیونکر کیا جاسکتا ہے جبکہ خود نبی کریمﷺنے سورۃ الفاتحہ کو صرف قرآن ہی نہیں بلکہ قرآن عظیم کہا ہے،چنانچہ بخاری شریف میں سورۃ الفاتحہ کے بارے میں نبی کریمﷺکا اِرشادمَروی ہے:”هِيَ السَّبْعُ المَثَانِي وَالقُرْآنُ العَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ“یعنی یہ سورۃا لفاتحہ اُن سات آیتوں میں سے ہے جو (نماز میں)دُہرائی جاتی ہیں اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطاء کیا گیا ہے۔(بخاری:4474)
ایک اور روایت میں ہے،حضرت اُمِّ سلمہنےنبی کریمﷺکی قراءت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا کہ نبی کریمﷺ ٹہر ٹہر کر قراءت کیا کرتے تھے، چنانچہ(سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہوئے)”الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ“ پڑھ کر ٹہر جاتے، پھر”الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ“ پڑھ کر ٹہر جاتے۔(ترمذی:2927)
اِس سے معلوم ہواکہ سورۃ الفاتحہ بھی قرآن کریم ہی کی قراءت ہے اُسے قراءتِ قرآن سے الگ کرنا کسی بھی طرح دُرست نہیں ۔پس جب سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا بھی قرآن کریم ہی کا پڑھنا ہے تو مذکورہ بالا آیت(وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ)کے مطابق سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے ہوتے ہوئے بھی مقتدی کو خاموش رہ کر سننا چاہیئے تاکہ قرآن کریم کے حکم(فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا)کی خلاف وَرزی نہ ہو ۔
(2)ـــدوسری دلیل: بخاری شریف:
”عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِعٌ، فَرَكَعَ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَى الصَّفِّ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:«زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلاَ تَعُدْ»“۔(بخاری:783)
ترجمہ: حضرت ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ وہ (مسجد میں داخل ہوکر نماز میں شامل