کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا امام کے پڑھتے ہوئے تم لوگ بھی قراءت کرتے ہو؟لوگ خاموش رہے،آپﷺنے تین دفعہ یہی سوال کیا تو صحابہ کرام نے کہا :جی ہاں! ہم یہ کرتے ہیں ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ایسا مت کیا کرو۔
(2)”عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:مَنْ صَلَّى رَكْعَةً، فَلَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ،فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا وَرَاءَ الْإِمَامِ“۔(طحاوی:1300)
ترجمہ:حضرت جابر بن عبد اللہسے نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مَروی ہے:جس نے کوئی رکعت(یعنی نماز) پڑھی اور اُس میں ”اُمّ القرآن“یعنی سورہ فاتحہ نہیں پڑھی تو اُس کی نماز نہیں ہوئی،ہاں! مگر یہ کہ وہ امام کے پیچھے ہو(تو اُس کی نماز ہوجائے گی)۔
(13)ـــتیرہویں دلیل:سنن دارقطنی:
(1)”عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:«تَكْفِيكَ قِرَاءَةُ الْإِمَامِ خَافَتَ أَوْ جَهَرَ»“۔ (دار قطنی:1252)
ترجمہ: حضرت ابن عباس نبی کریم ﷺکا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں :تمہارے لئے امام کی قرأ ت ہی کافی ہے ،خواہ امام ہلکی آواز میں پڑھے یا بلندآواز میں۔
(2)”عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ إِمَامٍ“
ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہنبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ ہر وہ نماز جس میں ”اُمّ الکتاب“یعنی سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی گئی ہو وہ نا تمام ہوتی ہے،ہاں! مگر یہ
کہ وہ امام کے پیچھے ہو ۔ (دار قطنی:1241)